آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے نزدیک یہ ہے کہ عید الفطر کی صبح صادق کے وقت جو موجود ہے اس کا صدقہ واجب ہوگا ، رات میں بچہ پیدا ہو تو اسکی طرف سے اسکا باپ ادا کریگااوراگر رات میں اس بچہ کا انتقال ہوگیا تو اس کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب نہیں ۔ (ملخصًا: بدائع الصنا ئع : ۲/۷۴ ) صدقہ فطر کے ادائیگی کا افضل وقت حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ زکوۃ فطر لوگوں کے نماز عید کے لئے روانہ ہونے سے پہلے ادا کردی جائے۔ (رواہ البخاری ومسلم) وأخرج ابن مردویۃ عن أبی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: {قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی وذَکراسم ربہ فصلی}ثم یقسم الفطرۃ قبل أن یغدو إلی المصلی یوم الفطر۔ (الدر المنثور ج ۸ ص ۴۴۴) وأخرج عبد بن حمید وابن عن أبی سعید الخدری رضی اللہ عنہ{قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی } قال :أعطی صدقۃ الفطر قبل أن یخرج إلی العید {وذَکراسم ربہ فصلی}قال:خرج إلی العید فصلی۔ (الدر المنثور ج ۸ ص ۴۴۴) فائدہ: بعد احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آیت قرآنی {قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی} (سورۃ الاعلی) زکوۃ الفطر کے بارے میںنازل ہوئی ہے ۔وفی روایۃ :سئل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن زکاۃ الفطر قال: {قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی} فقال ہی زکاۃ الفطر۔(تفسیر الطبری ج ۸ص ۴۴۴) صدقۂ فطر واجب ہونے کا اہم وقت مسئلہ:صدقۂ فطر عید الفطر کے دن صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد واجب ہوتا ہے۔ مسئلہ:جو شخص صبح صادق سے پہلے مر جائے اس پر واجب نہیں، اور جو طلوع فجر کے بعد مرے اس پر واجب ہے،اسکی تفصیل آگے آرہی ہے ۔ مسئلہ:جو بچہ یوم عید کے طلو ع فجر سے پہلے پیدا ہوا ‘ یا کوئی کافر مسلمان ہوا‘ تو ا س پر صدقۂ فطر واجب ہوگا‘ اور جو طلوع فجر کے بعد پیدا ہوا‘ یا کوئی کافر مسلمان ہوا تو ا س پر صدقۂ فطر واجب نہ ہوگا۔ مسئلہ:گر فقیر اس دن کی طلوع فجر سے پہلے مالدار ہوجائے ‘ یا مالدار طلوع فجر کے بعد فقیر ہوجائے تو اس پر صدقۂ فطر واجب ہوگا۔اس کے بر عکس اگر کوئی مالدار طلو ع فجر سے پہلے فقیر ہوجائے ‘ یا فقیر طلوع فجر کے بعد مالدار ہوجائے تو ا س پر صدقۂ فطر واجب نہیں ۔