آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگا : ’’ إذا کرر آیۃ واحدۃ مرارا فإن کان فی التطوع الذی یصلی وحدہ فذلک غیر مکروہ وإن کان فی الصلوۃ المفروضۃ فہو مکروہ فی حالۃ الاختیار وأما فی حالۃ العذر والنسیان فلا بأس ‘‘ (۱) (۱) الفتاوی الھندیۃ : ۱/۱۰۶۔ (کتاب الفتاوی ج۲؍ ۴۱۸-۴۱۹) بھولتے و قت ادھر ادھر سے پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ سوال: (۲)بعض حافظ پڑھتے پڑھتے بھول کر خاموش تو نہیں ہوتے مگر کبھی اس سورۃ میں اور کبھی اس سورۃ میں ادھر ادھر پڑھتے رہتے ہیں اگر یاد آگیا تو پھر سیدھے پڑھنے لگتے ہیں اور نہ یاد آیا تو کچھ دیر تک پریشان رہ کر رکوع کر کے نماز ختم کر دیتے ہیں ۔ مگر یاد آنے اور نہ آنے دونوں صورتوںمیں وہ سجدہ سہو کرتے ہیں آیا سجدہ سہو کرنا چاہئے یا نہیں ۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:(۱،۲)ان دونوں صورتوں میںسجدہ سہو کر لینا چاہئے ۔ والحاصل انہ اختلف فی التفکر الموجب السھو فقیل ما لزم منہ تاخیر الواجب اوالرکن عن محلہ با ن قطع الا شتغال بالرکن او الواجب قدر اداء رکن وھو الا صح وقیل مجرد التفکر الشاغل للقلب وان لم یقطع الموالات الخ (۱) فقط۔ (۱)رد المحتا باب سجود السہو ج۱ ص ۷۰۶ تحت قولہ واعلم انہ اذا شغلہ الخ ۔ (فتاوی دار العلوم دیوبندج۴؍ ۲۵۷-۲۵۸) نیت باندھ کر لقمہ دے پھر نیت توڑے یہ کیسا ہے سوال: بعض حافظ دوسرے حافظ کا پڑھنا نماز سے خارج بیٹھے سنا کرتے ہیں جب وہ بھول جاتا ہے تو یہ جلدی سے صف میں یا قریب صف کے نیت باندھ کراس کوبتا دیتے ہیں اور پھر فوراً نیت توڑ کر بیٹھ جاتے ہیں ۔ بعض نا خداترس اسی صورت میں کبھی ایسابھی کرتے ہیں کہ بغیر وضو کے یا پانی پر قدرت ہوتے ہوئے تیمم کر کے نیت باندھ کر بتا دیتے ہیں ۔ ان دونوں صورتوں میں لقمہ دینے والے اور لقمہ لینے والے کا کیا حکم ہے ۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:اگر نیت باندھ کر بتلا دیں گے تو قاری کی نماز میں کچھ خلل نہ آوے گا مگر اس کو نیت توڑنے کا گناہ ہوگا اور قضا لازم ہوگی اور جو بے وضو بتلایا، یا باوجود پانی کے تیمم کر کے بتلایااور قاری نے لے لیا تو اس کی نماز فاسد ہوئی اور مقتدیوں کی بھی نماز فاسد ہوئی ۔ (۱)فقط (فتاوی دار العلوم دیوبندج۴؍ ۲۵۸) تراویح میں قرآن کی مقدار سوال:نماز تراویح میں کم سے کم یا زیادہ سے زیادہ کتنا قرآن سنا جاسکتا ہے ؟