آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زکوۃ کی رقم سے اس کا وضع کرنا درست نہیں ہے ، ورنہ مقدار واجب میں نقصان رہ جائے گا ، اور زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔ (در مختار میں ہے ویقوم فی البلد الذی المال فیہ ولو فی مفازۃ ففی اقرب الأمصار إلیہ ،، علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’ فلو بعث عبداً للتجارۃ فی بلد آخر یقوم فی البلد الذی فیہ العبد،، ۔ (رد المحتار کتا ب الزکوۃ :۲؍۲۸۶) جو حکم فیس منی آڈر کا ہے وہی حکم اس بٹہ کا ہے جو تجار لیتے ہیں ، یہ اس وقت ہے کہ چاندی کے سکے کا چاندی کے سکہ سے تبادلہ کیا جائے ، جس میں وزناً کمی زیادتی جائز نہیں ( فإن باع فضۃ بفضۃ أو ذہباً بذہب ، لایجوز إلا مثلاً بمثل، الہدایۃ کتاب الصرف :۷؍۱۳۴) اگرچاندی کے سکہ کا تبادلہ کسی اور شیء سے کیا جائے تو اس میں وزناً برابر لازم نہیں ، ہاں زیادتی کمی درست ہے ،پس اگر فرانک چاندی کا سکہ ہے اور ہندوستانی روپیہ سے اس کا تبادلہ ہو تو اس میں جس قیمت پر بھی تبادلہ ہوجائے درست ہے ، کیونکہ اس روپیہ میں چاندی بالکل نہیں ، یااگر ہے تو اس قدر مغلوب ہے کہ کالعدم ہے ، تجار کو بھی درست ہے کہ ستر فرانک کے حساب سے معاملہ کریں ، یا جس طرح چاہیں ، اس صورت میں مزکی پر کوئی ذمہ دار ی نہیں ۔ فقط واللہ تعالی اعلم (ویجوز بیع الذہب بالفضۃ مجازفۃ وکذا سائر الأموال الربویۃ بخلاف جنسہا ، لأن المساواۃ غیر مشروطۃ فیہ ،، الہدایۃ مع فتح القدیر ، کتاب الصرف : ۷؍۱۴۰)۔ دفینہ پر زکوۃ ، اور ادائے زکوۃ سے قبل مسجد کا صحن بنوانا سوال: ایک بڑھیا نے پہلے زمانہ میں چار ہزار روپیہ دفن کئے ، اور لڑکوں سے کہہ دیا تھا کہ میرے مرنے کے بعد نکال لینا ، اب بڑھیا کے انتقال کے بعد بھائیوں نے اس مدفون کا نکالا، وہ سکہ بارہ ہزار کا ہوا ، اس میں سے ایک بھائی نے اپنا حصہ لے لیا ، باقی تینوں نے اپنا حصہ مسجد میں دیدیا، جس سے مسجد کا صحن بنوایا گیا ، تو اب اس مدفون پر زکوۃ واجب تھی یا نہیں ؟ اور اس صحن پر نماز درست ہے یا نہیں ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : خود اس بڑھیا کے ذمہ زکوۃ واجب تھی ، اس کے انتقال کے بعد اس کے لڑکے مالک ہوئے ، اس وقت سے سال بھر گزرنے پر حسب ضابطہ شرعیہ ان کے ذمہ واجب ہوگی، (إذا مات من علیہ زکوۃ سقطت عنہ بموتہ ، حتی إنہ إذا مات عن زکوۃ سائمۃ ، فالساعی لا یجبر الوارث علی الأداء ،، التاتار خانیۃ ۲؍۲۹۶، الأسباب