آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زکوۃ کے فوائد حق تعالی شانہ نے جتنے احکام اپنے بندوں کے لئے مقر ر فرمائے ہیں ، ان میں بے شمار حکمتیں ہیں،جن کا انسانی عقل احاطہ نہیں کرسکتی ، چنانچہ اللہ تعالی نے زکوۃ کا فریضہ عائد کرنے میں بھی بہت سی حکمتیں رکھی ہیں، اور سچی بات یہ ہے کہ یہ نظام ایسا پاکیزہ ومقدس او ر اتنا اعلی وارفع ہے کہ انسانی عقل اس کی بلندیوں تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہے ،یہاں چند عام فہم فوائد کی طرف اشار ہ کیاجاتا ہے ۔ پہلا فائدہ :زکوۃ ادا کرنے سے اللہ تعالی کی حکم کی تعمیل ہو تی ہے اللہ تعالی نے قرآن پاک میں جگہ جگہ زکوۃ ادا کرنے کا حکم فرمایا تو جو شخص زکوۃ ادا کرتا ہے وہ اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل کرتا ہے اور تعمیل حکم ربانی تقر ب الی اللہ کا باعث ہے ۔ دوسرا فائدہ : زکوۃ ادا کرنے والا اللہ تعالی کی اہم عبادت کو بجا لاتا ہے ۔ تیسرا فائدہ : زکوۃ ادا کرنا ارکان اسلام کے بڑے اہم رکن کو قائم کرنا ہے ۔ چوتھا فائدہ :صدقہ خیرات اور زکوۃ سے یہ ہے کہ مال میں برکت ہوتی ہے قل ان ربی یبسط الرزق لمن یشاء من عبادہ و یقدرلہ وما انفقتم من شیء فہو یخلفہ و ہو خیر الرازقین٭ ترجمہ :آپ فرمادیجئے کہ میرا رب اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے روزی کو فراخ کردیتاہے اور جس کے لئے جاہے تنگ کر دیتا ہے اور جو بھی کوئی چیز تم خرچ کروگے سو وہ اس کے بعد اس کا عوض دے گا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے ۔مانقص مال من صدقۃ حدیث شریف میں اس سلسلہ کا ایک واقعہ مروی ہے کہ ایک شخص جنگل میں کھڑا تھا اس نے بادل میں سے ایک آواز سنی جو بادل کو حکم دے رہی تھی کہ فلاں شخص کے باغ کو سیراب کر، بادل کا ایک ٹکڑا علیحدہ ہوکر چلا ، وہ شخص بھی اس کے پیچھے ہولیا ،پانی ایک باغ میں پہنچا ، وہاں ایک شخص ہاتھ میں بیلچہ لئے ہوئے سینچائی کررہا تھا ، اس شخص نے باغ والے سے پوچھا کہ اے اللہ کے بندے آپ کا نام کیا ہے ؟ اس نے اپنا وہ نا م بتایاجو اس شخص نے بادل میں سے سنا تھا، باغ والے نے اس شخص سے پوچھا کہ آپ میرا نام کیوں پوچھتے ہیں ؟ اس نے سارا ماجرا بتایا ، اور دریافت کیا کہ آپ کیا عمل کرتے ہیں، جو خصوصی طور پر آپ کے باغ کے لئے بارش برسی ؟ باغ والے نے کہا کہ جب میرا راز تجھے معلوم ہوگیا توسن ، میں باغ کی پیداوار کے تین حصے کرتا ہوں، ایک تہائی خیرات کرتا ہوں، ایک تہائی اپنی ضروریات میں خرچ کرتا ہوں اور ایک تہائی باغ کی ترقی میں خرچ کرتا ہوں۔ (رواہ مسلم کما فی المشکوۃ ،کتاب الزکوۃ حدیث نمبر ۱۸۷۷)