آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حصہ کسی کے ہاتھ فروخت کرنا چاہیں تو فروخت کردیں ، اس سے زیادہ ان کو حق نہیں ، اس کے متعلق دریافت طلب امر یہ ہے کہ وہ روپیہ جو کمپنی نے خریداران شئیرز سے وصول کیا ہے اور اس سے جو اشیاء منقولہ یا غیر منقولہ خریدی ہیں یا ا سکو کسی دوسرے کام میں لگایا ہے ، کس کی ملک ہے ، آیا خریداران شیئرز کی یا کمپنی کو مالک کہاجائے اور خریداران شیئرز کمپنی کو سودی قرض دینے والے قرار دیئے جائیں ، تو خریداران شیئر زاصل اور سود دونوں کی زکوۃ ادا کریں گے ، یا صرف سود کی ، اس کا جوا ب اس امرکو پیش نظر رکھ کر دیا جائے کہ خریداران شیئرز اصل رقم کمپنی سے وصول نہیں کرسکتے ہیں البتہ اگر کمپنی کسی وقت ٹوٹ جائے تو اس کا سرمایہ حصہ داران میں بمقدار حصہ تقسیم ہوجائے گا ، اور اگر خریداران شیئر زکو مالک کہاجائے اور کمپنی کارکن تو اس صورت میں خریداران شیئر اپنے مال کی زکوۃ شیئر زکو کمپنی کے مقبوضات میں سوائے متذکرہ بالا حقوق کے اور کسی تصرف کا حق نہیں ، نیز یہ امر بھی پیش نظر رہے کہ مالکوں کے مالکانہ تصرف سے اس درجہ مجبوری او رکمپنی کا اختیار کامل کمپنی کو غاصب کی حد میں تو داخل نہ کردے گا ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً: قواعد کامقتضا ظاہراً یہ ہے کہ کمپنی میں رقم داخل کرنے کے بعد بھی حصہ دار ہی مالک رہیں ، اور کارکن وکیل ،اور عدم ِ واپسی کی شرط فاسد جس کا اثر حصہ داروں کے ربح پر نہ پڑے گا ، وکیل کی اجرت پر پڑے گا ، کہ اجر مثل سے زائد کا وہ مستحق نہ ہوگا ، او رچونکہ یہ شرط مالک کی رضا سے ہے اس لئے غصب میں داخل نہیں ہوسکتا، اور جب حصہ دار رقم کا مالک ہے تو زکوۃ بھی اس پر واجب ہوگی ،باقی اگر یہ تحقیق نہ ہوسکے کہ وہ رقم کس مقدار اور کس صورت میں ہے ، تب بھی اس بنا پر کہ اصل رقم کا محل وجوب زکوۃ ہونا یقینی ہے ، اور کوئی امر جوزکوۃ کا مسقط ومانع ہو مشکوک ہے ، اور الیقین لایزول بالشک اس پوری رقم پر زکوۃ واجب کہیںگے ، اور جو نفع وصول ہوا ہے اس میں کوئی وجہ شک کی ہے ہی نہیں ، جب تک اس کے خلاف کوئی امر ظاہر نہ ہو استصحاباً یہی حکم باقی رہے گا ۔ واللہ تعالی اعلم اور واقفین سے معلوم ہوا کہ ان امور کی تحقیق بھی سہولت سے ہوسکتی ہے ، اس صورت میں حکم زکوۃ سہولت سے متعین ہوجائیگا ۔ (إمداد الفتاوی ج؍۲ص۱۸) سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان مسائل میں اول کسی شخص نے ایک انجمن تجارت متفقہ کچھ زر داخل کرکے شرکت حاصل کی ، شریک کو انجمن کے کاروبار تجارت فروخت مال وانتظام واہتمام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ، مہتمم وسربراہ کا رششماہی خواہ سال تمام پر حسب قاعدہ معینہ زر منافع شرکاء کے پا س بھیجدیتا ہے ، ایسی صورت میں زر منافع پر جو شریک کو وصول ہو زکوۃ واجب ہے یا زر اصل ومنافع دونوں پر ؟