آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو کچھ اس قول کی شرح میں نقل کیا ہے اس کو ملاحظہ کیا جائے ، جامع کی روایت کی تصحیح کی ہے علامہ کے نزدیک اسی کو ترجیح حاصل ہے، اور جامع کی روایت کی تفصیل یہی ہے جو اوپر معلوم ہوئی ۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶ص۷۹) جو مکان کرایہ پرچلانے کے لئے خریدا ہے اس کی قیمت پر زکوۃ ہے یا آمدنی پر؟ سوال : ایک شخص کے پاس سکونتی مکان کے علاوہ بطور جائداد کے ایک مکان ہے اور یہ مکان صرف اس لئے خریدا ہے کہ اس صورت میں روپیہ محفوظ رہے ، اور کرایہ سے اپنا خرچ چلتا رہے ، اس مکان کی زکوۃ ہر سال دی جائیگی یا نہیں ؟ اگر دے تو قیمت پر یا آمدنی پر ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : اس صورت میں مکان کی قیمت پرزکوۃ واجب نہ ہوگی بلکہ کرایہ کا روپیہ نصاب کے قدر یا زیادہ جمع ہوجائیگا اس پر سال گزرنے کے بعد زکوۃ دینا لازم ہوگی ۔ ولا زکوۃ فی مکاتب واثاث المنزل ودور السکنی ونحوہا ۔۔در مختار ، ای کثیاب البدن الغیر المحتاج إلیہا کالحوانیت والعقارات ۔ رد المحتار کتاب الزکوۃ ج ۲؍۱۰) ۔ (فتاو ی دار العلوم دیوبند ج ؍۶۔۱۵۲) جو مکان سال میں چھ ماہ کرایہ پر چلے اس کا کیا حکم ہے ؟ سوال : جومکان مسکونہ یا دوکان سکونت ذاتی وغیرہ سے بالکل خالی رہتی ہے یا سال بھر میں تخمیناً چھ ماہ کرایہ پر چڑھ جاتی ہے اس پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے فلا زکوۃ علی مکاتب ۔الخ وأثاث المنزل ودور السکنی ونحوہا۔درمختار ۔ کالحوانیت والعقارات ۔ رد المحتار کتاب الزکوۃج۲/۱۰) ۔ جائداد قسط پر بیچی توزکوۃ کس طرح ادا کی جائے ؟ سوال : زید نے اپنی کچھ حقیت بإیں شرط فروخت کی کہ اس کا زر ِ ثمن بدفعات ادا کیا جائے ، اور زر ِ ثمن اور اس کی ادائے گی کے زمانہ کا تعین ہوچکاہے ، بیع جائز ہوچکی لیکن چونکہ حقیت مال ایسی ہے جس پر نصاب نہیں اور اس کا بدل ایسا