آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قال العلامہ علاؤالدین الحصکفی۔رحمہما اللہ۔فی مسجد جماعۃ ہومالہ امام ومؤذن ادیت فیہ الخمس ام لاوعن الامام اشتراط اداء الخمس فیہ صححہ بعضہم وقال لایصح فی کل مسجد وصححہ السروجی واما الجامع فیصح فیہ مطلقاً اتفاقاً قال ابن ۔عابدین رحمہما اللہ۔ای وان لم یصلوا فیہ الصلاۃ کلہا۔۔ایضاً قال الحصکی رحمہما اللہ ۔حرم علیہ الخروج الا لحاجۃ الانسان )طبیعۃ کبول وغائط وغسل ۔۔۔۔اوشرعیۃ کعیدوا ذان لومؤذنا وباب المنارۃ خارج المسجد ۔ (الدرالمختارعلی صدر رد المختار ج ۲ ص ۴۴۰ باب لاعتکاف)(۱) ۔(۱) قال العلامۃ طاہر بن عبدالرشید البخاری رحمہما اللہ۔ثم المسجد الجامع ویجوز الاعتکاف فی الجامع وان لم یصلوا فیہ بالجماعۃ ۔۔۔۔۔۔ ولا یخرج المعتکف من المسجد الا لحاجۃ لازمۃ شرعیۃ کالجمعۃ او لحاجۃ طبعیہ کالبول والغائط ۔ (خلاصۃ الفتاوی ج ۱ ص ۲۶۷ الفصل السادس فی الاعتکاف)ومثلہ فی الکفایۃ فی ذیل فتح القدیر ج ۲ ص ۳۰۸ باب الاعتکاف۔ (فتاوی حقانیہ ج۴؍ ۲۰۰) اعتکاف میں مسجد کی خدمت کرنا سوال: حا لت اعتکاف میں مسجد کی خدمت کرنا اوراذان و اقامت کہنا کیسا ہے ؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: معتکف کو مسجد کی خدمت کرنا اور اذان وتکبیر پڑھنا ایسا ہی ہے کہ جیسا کہ غیر معتکف کو لیکن خدمت ایسی نہ ہو جس میں مسجد سے باہر جانا پڑے۔ (امدادالاحکام ص۱۵۰ج۲) اعتکاف کی حالت میں دوسری مسجد میں قرآن سنانے جانا درست ہے یا نہیں ۔ سوال: زید ہمشہ اخیر عشرے رمضان المبارک میں معتکف ہوتا ہے امسال تازہ حالت یہ پیش آئی کہ زید کو نواب صاحب کے مکان پر قرآن شریف تراویح میں سنانے کے لئے جانا پڑتا ہے یہ جائز ہے یا نہیں؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: اگر اعتکاف کے وقت یہ نیت کرے کہ میں تراویح میں قرآن شریف سنانے جایا کروں گا تو یہ جائز ہے۔ لوشرط: وقت النذر وا لالتزام ان یخرج إ لیٰ عیادۃ المریض وصلوۃ الجنازۃ وحضور مجلس العلم یجوزلہ ذلک کذافی التاتا رخانیہعالمگیری ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند ج۶ ص ۵۱۲ومثلہ فی خیر الفتاوی ج۴ ص ۱۴۰،۱۴۱)