آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کھلائی جاتی ہے ، کیا ان جانوروں پرزکوۃ شرعی ہے یا نہیں الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اگروہ جانور تجارت کے لئے نہیں ہیں تو ان میں زکوۃ نہیں ہے ۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج ۶؍۱۰۶) جانوروں میں شراکت کا اثر سوال : جانوروں کی زکوۃ میں شراکت کا اثر ہوگا یا نہیں ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : جانوروں کی زکوۃ میں فقہاء کے درمیان جن باتوں میں اختلاف پایا جاتا ہے ان میں ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ ’’اشتراک ،، ان کی زکوۃ کے احکام پر اثر انداز ہوگایا نہیں؟ امام ابو حنیفہ کے یہاں نہیں ہوگا، البتہ دوسرے فقہاء کے یہاں ہوگا، اشتراک کی دو صورتیں ہیں۔ ۱۔ ایک یہ کہ جانور میں ملکیت کے اعتبارسے دو یا دوسے زیادہ مالکان کی شرکت ہو ۔ ۲۔ دوسرے یہ کہ مختلف جانورہوں تومختلف لوگوں کی الگ الگ ملکیت ۔ ان دونوں ہی صورتوں میں اگرچہ چراگاہ (مسرح ) باڑھ (مبیت) دودھ دوہنے کا برتن (محلب) پانی پینے کی جگہ (مشرب) اور اس سے جفتی کرنے والا نر (فحل ) ایک ہو تو ملاکر زکوۃ واجب ہوگی ،دو الگ الگ اشخاص کی بیس بیس بکریاں ہوں تو ان کے مجموعہ پر ایک بکری واجب ہوگی، حالاں کہ انفرادی حیثیت میں ان میں سے کسی پرزکوۃ واجب نہیں ہوتی ، اسی طرح اشخاص کی چالیس چالیس بکریاں مشترکہ ہیں ان میں سے ہر ایک پر ایک ایک بکری بہ طور زکوۃ واجب ہونی چاہیئے تھی لیکن اسی بکریوں کے اس مجموعہ پربھی ایک ہی بکری ادا کرنی ہوگی۔ (المغنی ۲؍۲۴۸) امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک چراگاہ یا ملکیت میں شرکت کازکوۃ کے حکم پر کوئی اثر نہیں پڑتا ، بلکہ ہر شخص کو اپنی ملکیت میں موجود جانوروں کے اعتبار سے زکوۃ ادا کرنا ہوگی۔ (اسلام کا نظام ِ زکوۃ وعشر ) گائے بھینس کی زکوۃ کا نصاب سوال: زید کے پاس پینتیس بھینسیں ہیں، دودھ نہیں دیتیں ، گابھن ہیں ،مگر زمنیداروں کے پاس ہیں، کسی کے پاس چاربھینسیں ، کسی کے پاس دو ، کسی کے پاس آٹھ ، اس طرح کل ملاکر پینتیس ہوگئیں ، اور یہ جنگل میں اپنے منہ سے چراکرتی ہیں،اور کسی پر سال پورا ہوا کسی پر نہیں ، اور جب یہ بچہ دینے کے قریب ہوجاتی ہیں ، تو ان کو لے کرآتے ہیں، اُن کو ان کی محنت دینی پڑتی ہے ، یعنی ماہانہ جو کچھ طے ہوجائے ،تو شرعاً اُن پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں ؟ اگر