آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایسے دس ہزار حصے کے خریدار لوگ ہوئے ، جس سے دس لاکھ روپیہ جمع ہوگئے ، اس کی ایک عمارت بنائی اور کچھ مشینیں لاکر اس میں نصب کردی گئیں ، پہلے سال سور وپیئے پر اس کمپنی نے نفع دس روپیہ تقسیم کیا ، تو ایک حصہ جو سو کاتھا دو سوروپیہ میں پہلے خریدار سے عمرنے خرید لیا ، دوسرے سال بیس روپے ایک حصہ جو ۱۰۰ کا تھا اس پر تقسیم کیئے ، جس کی وجہ سے حصہ کی قیمت ۳۰۰ کی ہوگئی ، عمر سے ایک حصہ بکر نے ۳۰۰ میں خریدا ، ایسے ہی زیادہ نفع ہونے سے قیمت بڑھ گئی ، اور بکر سے خالد نے ۴۰۰ میں خریدا، پھر خالد سے زاہد نے ۶۰۰ میں پھر زاہد سے اب زید نے ۷۰۰ میں خریدا ، اب اس سال وہی حصہ ۴۰۰ میں بکتا ہے سرمایہ اور عمارت وغیرہ جمع کی جائیں تو زید کو ۲۰۰ روپے حصہ میں آسکتے ہیں ،اور سالانہ نفع کبھی سوروپیہ کبھی دو سور وپیہ اور کبھی ڈیڑھ سور وپیہ ۔اب سوال یہ ہے کہ آمدنی سالانہ پر زکوۃدے یا سرمایہ وجائیداد کی قیمت کرکے جو حصہ جس قدر زید کے حصہ میں آئے اس مقدار پر زکوۃ دے ، تحریر فرمائیں ۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : جواب سے پہلے یہ مقدمات سن لینا چاہئیں : (۱) تجارت کی اصل اور نفع دونوں پرزکوۃ واجب ہے ۔ (۲) عمارت اور آلات حرفہ پر زکوۃ واجب نہیں ہے (۳) مال حرام پر اگر وہ اپنی ملک میں مخلو ط ہوجائے تو زکوۃ واجب ہے ، مگر بقدر حق غیر دین ہونے کے سبب زکوۃ سے مستثنی ہوجائے گا۔ ان مقدمات کے بعد اب سمجھنا چاہیئے کہ ابتدائی شرکت میں اصل شریک کا جو مثلاً سوروپیہ کاتھا ، اس میں سے کچھ حصہ تو عمارات وآلات میں لگ گیا ، اس کی زکوۃ واجب نہیں ہوئی ، اور کچھ حصہ تجارت میں لگا اس پر مع نفع کے زکوۃ واجب ہوئی ، خواہ وہ نفع پورا اس شریک کو مل گیا ہو خواہ کچھ تقسیم ہوکر ، بقیہ سرمایہ میں شامل ہوگیا ، مثلاً سور وپیئے میں بیس عمارت وآلات میں لگ جائیں ، اور اسی تجارت میں لگ جائیں اور اُس اسی پر پندرہ روپیہ نفع ہو ، جس میں دس تو شریک کو ملے ، اور پانچ سرمایہ میں داخل کردیئے گئے ،اب زکوۃ ۹۵ روپے پرواجب ہوگی ، پھر یہ حصہ جب کسی نے خریدا تو حقیقت عقد کی ہوگی کہ ۸۵ روپے تو ۸۵ روپے کے عوض میں ہوگئے ، اور ایک سو پندرہ روپے حصہ عمارت وآلات کے عوض میں ، کیونکہ بدون اس تاویل کے یہ بیع جائز نہ ہوگی ، اب شبہ رہا تقابض کا سو آلات وعمارت کے حصہ میں تو تقابض شرط ہی نہیں ، اب حصہ پچاس کا رہا ، سو بیع صرف کی بنا پر تو تقابض فی المجلس ضرورتھا، جویہاں ممکن نہیں ، اس لئے اس کی صحت کا یہ حلیہ ہوسکتاہے ، کہ جو شخص صورتاً وعرفاً بائع ہے وہ مشتری کے حصہ سے پچاس روپے قرض لے لے ،پھر اسی پچاسی روپیہ کا حوالہ اس پچاسی روپیہ پر کردے ، جو کارخانہ میں اس کے