آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۹۶- سے ۲۰۴- تک سہ سالہ چھ اونٹنیاں اس نقشہ میں ۱۵۰؍ سے آخر تک دیئے گئے اعداد سے ایک کلیہ حاصل ہوا، اس کے مطابق جہاں تک چاہیں ہزاروں لاکھوں اونٹوں کی زکوۃ کاحساب لگاسکتے ہیں،اس کلیہ کا حاصل یہ ہے کہ ۱۵۰؍ کے بعد ہر پانچ اونٹوں پر ایک بکری،پھر ۲۵؍ سے ۳۵؍ تک یکسالہ اونٹنی ، پھر ۳۶؍ سے ۴۵؍ تک دوسالہ اونٹنی ، پھر ۴۶؍ سے ۵۰؍ تک سہ سالہ اونٹنی ، اس کے بعد پھر نئے سرے سے ہر پانچ پر ایک بکری ، ۲۵؍ پر یکسالہ اونٹنی ۳۶؍ پر دو سالہ ، ۴۶؍ سے ۵۰؍ تک سہ سالہ ۔ ہدایات: (۱) جہاں بکر ی واجب ہے ، اس میں ایک سال کی عمر لازم ہے ، اور مذکر ومؤنث میں اختیار ہے، چاہے بکری دے یا بکرا دے ، مگر اونٹنی مؤنث ہی دینا لازم ہے ، اونٹ دینا جائز نہیں ،البتہ اونٹنی کی کی قیمت لگاکر اس قیمت سے برابر یا اس سے زائد قیمت کا اونٹ دیدینا جائز ہے ۔ ۲۔ جہاں چار سالہ چار اونٹنیاں واجب ہیں ، وہاں اختیار ہے کہ اُن کی بجائے دو سالہ پانچ اونٹنیاں دیدے ۳۔ زکوۃ کا حساب مذکور اس صورت میں ہے کہ اونٹ تجارت کے لئے نہ ہوں ، اور ان کا غالب چارہ باہر چرنا ہو ، گھر میں چارہ نہ دیا جاتا ہو ، یا باہر چرنے کی بہ نسبت گھر کا چارہ کم ہو ، اگر گھر کا چارہ زیادہ ہو یا دونوں برابر ہوں تو زکوۃ نہیں ۔ ۴۔ اگر اونٹ تجارت کے لئے ہوںتو اُن پر حساب مذکور کے مطابق بکری یا اونٹنی واجب نہیں بلکہ دوسرے اموال کی اُن کی قیمت پر زکوۃ فرض ہوگی، خواہ باہر چرتے ہوں یا گھر میں چار ہ دیا جاتا ہو ع تجارت کے لئے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خریدتے وقت اُن کو فروخت کرنے کی نیت ہو، اگر خریدنے کے بعد بیچنے کی نیت کی ، یا اصل کو برقرار رکھتے ہوئے ان کی نسل کو بیچنے کی نیت کی ہو خواہ اصل کو خریدتے وقت یہ نیت ہو یا بعد میں ، ان سب صورتوں میں یہ مال مال تجارت نہیں ۔ ۵۔ جو اونٹ سواری یا باربرداری کے لئے ہوں ، اُن پر کسی قسم کی زکوۃ واجب نہیں ۔ فقط واللہ تعالی اعلم ۔ (احسن الفتاوی ج؍۴ص۲۸۲) گائے بھینس کا مجموعہ بقدر نصاب ہوجائے تو زکوۃ فرض ہے سوال: اگر کسی کے پاس کچھ گائیں ہیں اور کچھ بھینسیں ،اور دونوں میں سے کسی کا بھی نصاب کامل نہیں ، البتہ دونوں کا مجموعہ بقدر نصاب ہے ، یعنی گائے اور بھینس ملاکر تیس یا اس