آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دار درخت سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کہ ملا ئکہ ایذاء پاتے ہیںجس سے انسان ایذاء پاتے ہیں (بخاری شریف وغیرہ)حدیث معلل ہے با یذاء انسان وملائکہ اس لئے جس کے جسم کے کسی حصے کی بو سے لوگوں کو ناگواری اور اذیت ہوتی ہو تو اسے مسجد میں نہیں آنا چاہیے اور اعتکاف میں نہیں بیٹھنا چاہیے وسیلئہ احمدیہ شرح طریقہ محمدیہ میں ہے قال الفقہاء وکل من وجد فیہ رائحۃ کریہۃ یتأذی بہ الانسان یلزم اخراجہ یعنی فقہاء رحمہم اللہ تحریر فرماتے ہیں کہ جس شخص کے بدن میںایسی ناگوار بو پائی جائے جس کی وجہ سے آدمیوں کو اذیت ہو اسے نکال دینا چاہیے ۔(از اسلام کا نظام مساجد ۲۱۹) (۲)بدبو ناگواری اور تکلیف دہ حد تک پہنچی ہوئی ہو لیکن احباب اسے برداشت کرلیتے ہوں یا عادی بن گئے ہوں تاہم اسے مسجد میں آنے سے اجتناب کرنا چاہیے کہ مسجد جائے حضور ی ملائکہ ہے ۔ان کو اور دوسرے لوگوں کو اذیت ہوگی۔البتہ اگر بدبو خفیف ہو تکلیف دہ اور نا گواری کی حدتک نہ ہو تو نماز پنجگانہ کیلئے دافع بدبو عطر وغیرہ لگا کر جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب۔ (فتاویٰ رحیمیہ ج۷؍۲۸۴) غصباً جو حصہ مسجد میں لے لیا گیا ہے معتکف کا اسمیں رہنا کیسا ہے سوال: زید نے عمر و بکرخالد کے راستہ حویلی مملوکہ سے فرش مسجد میں غصباً جو جگہ داخل کرلی ہے، اس جگہ میں جو بظاہر سب فرش مسجد معلوم ہوتا ہے معتکف کا بلاضرورت ٹھہرنا یا وضو کے واسطے اس جگہ بیٹھنا جائز ہے یا نہیں اس جگہ بیٹھنے سے کیااعتکاف ٹوٹ جاوے گا اور قضا اس کی واجب ہوگی ؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: ظاہر ہے کہ جو جگہ مسجد میں غصباً داخل کی گئی ہے وہ مسجد نہیں ہوئی معتکف کو بحالت اعتکاف وہاں جانا اور بیٹھنا مفسد اعتکاف ہوگا اور اعتکاف واجب کی قضابھی لازم ہوگی۔ ( فتاویٰ دارالعلوم دیوبند ص۵۰۵ ج ۶) عذر کی وجہ سے اعتکاف نہ کرنا کیسا ہے سوال: ایک مولوی صاحب مسافر دو سال سے یہاں سکونت پذیر ہیں اعتکاف کے بہت فضائل بیان فرماتے ہیں اور خود اعتکاف میں نہیں بیٹھتے اور یہ عذر بیان کرتے ہیں کہ میرے مکان میں ہمراہ رہنے کے لئے کوئی نہیں ہے۔ یہاں میرے خویش و اقارب نہیں ہیں میرے گھر کے متصل ایک خالی میدان ہے عورت اور بچے بہت گھبراتے ہیں اور کبھی کبھی گھر میں پتھر آکر گرتے ہیں یہ عذر مولوی صاحب کا قابل قبول ہے یا نہیں؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: بوجہ اعذار مذکورہ کے اعتکاف کو ترک