آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادا کیاہے، اگر اس موقعہ پر اس کی مزید خدمت کردی جائے، تو مضائقہ نہیں، شیرینی تقسیم کرنے کو لازم سمجھا جاتا ہے، کہ بغیر شیرینی کے ختم ہی نہیں ہوگا، یہ غلط ہے، شرعاً اس کی کوئی اصل نہیں، ایسی پابندی درست نہیں، شیرینی کے لئے چندہ کیا جاتا ہے اور اکثر دبائو ڈال کر عار دلا کر وصول کیا جاتا ہے یہ بالکل ہی ناجائز ہے، ایسے پیسہ کی شیرینی کسی کیلئے بھی روا نہیں۳؎۔ فقط واللہ سبحانہٗ تعالیٰ اعلم ۱؎ وَلاَ تُسْرِفُوْا اِنَّہٗ لَایُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۔ سورہ اعراف آیت نمبر؍۳۱؍راجع للتفصیل،ترجمہ: اور حد سے مت نکلو، بیشک اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے حد سے نکلنے والوں کو۔ (بیان القرآن) ۲؎ والآخذ والمعطی اٰثمان (الشامی نعمانیہ ص ۳۵؍ ج۵؍ مطبوعہ زکریا ص ۷۷؍ ج۹؍ باب الأجارۃ الفاسد، مطلب: تحریر مہم فی عدم جواز الأستئجار علی التلاوۃ الخ) ۳؎ لایحل مال أمرء الأ بطیب نفس منہ،مشکٰوۃ شریف ص۲۵۵؍ باب الغصب والعاریۃ، الفصل الثانی مطبوعہ یاسرندیم دیوبند۔ ( فتاوی محمودیہ ج۱۱؍۴۰۳) امام کا دو مرتبہ ختم کرنا تراویح میں سوال :ایک حافظ نے ایک مسجد میں ماہ رمضان شریف میں دس بارہ یوم کے اندر قرآن شریف تراویح میںسنا کر ختم کیا، پھر دوسری مسجد میں جہاں لوگوں نے قرآن شریف کا ختم نہیں سنا، اگر ان میں حافظ نے تراویح کا ختم سنایا ہے، کیا یہ درست ہے، مقتدیوں کو تمام رمضان شریف میں ایک دفعہ قرآن سننا سنت تھا، اور حافظ قرآن شریف کو ایک دفعہ سنانا سنت، کیا تراویح میں اور ثواب میں امام اورمقتدیوں کے لئے کوئی فرق تو نہ ہوگا۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً :السنۃ فی التراویح انما ہو الختم مرۃ والختم مرتین فضیلۃ والختم ثلاث مرات افضل الخ (عالمگیری ۱؎ ص۱۱۷؍ج۱؍) ینبغی للامام وغیرہ اذا صلی التراویح وعاد الی منزلہ وہو یقرأ القرآن ان یصلی عشرین رکعۃ یقرأ فی کل رکعۃ عشر اٰیات احرازاً للفضیلۃ وہی الختم مرتین (قال قاضی خان) و الزہاد واہل الاجتہاد کانوا یختمون فی کل عشر لیال الی قولہ ولو عجل الختم لہ ان یفتح من اول القراٰن فی بقیۃ الشہر (خانیہ ص۳۳؍ج۱؍)۲؎ اس صورت میں مقتدیوں کو سنت کا ثواب ہوگا، اورامام کو فضیلت کا ثواب ملے گا، کمی کسی کے ثواب میں نہ ہوگی۔ فقط واللہ سبحانہٗ تعالیٰ اعلم عالمگیری کوئٹہ ص۱۱۷؍الباب التاسع فی النوافل، فصل فی التراویح۔ ۲؎ خانیۃ علی ہامش الہندیہ ص۲۳۸؍ج۱؍کتاب الصوم ،باب التراویح، فصل فی مقدار القرأۃ فی التراویح، مطبوعہ کوئٹہ،طحطاوی مع المراقی مصری ص۳۳۷؍فصل فی صلاۃ التراویح۔ (فتاوی محمودیہ ج۱۱ ؍۴۲۲)