آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوسکتاہے ، کیا یہ صورت جائز ہے یا زید اپنے تخمینہ سے اس درمیانی تین ماہ کا نفع نقصان شمارکرکے زکوۃ دیدے ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : یہ توٹھیک ہے کہ رمضان المبارک تک جتنا روپیہ صرف ہوچکا ہے اس کی زکوۃ واجب نہ ہوگی ، لیکن اس نوسو روپے کے ساتھ اصل سرمایہ کی اور نیز اُ س تین ماہ میں جس قدر اور نفع ہوا اس مجموعہ کی تو زکوۃ واجب ہوگی ، باقی رہا یہ کہ درمیان سال میں حساب نہیں ہوسکتا ، سو اگر واقعی یہ حساب دشوار ہے تو تخمینہ احتیاط کے ساتھ کافی ہے ، اور احقر کے خیال میں تخمینہ کے لئے سال گزشتہ کی نسبت آئندہ سال کا اعتبار اقرب ہے ، یعنی آئندہ جون میں جب پھر گوشوار ہ سے سرمایہ ونفع کی مقدار معلوم ہو تو مجموعہ کو اُن چڑھے ہوئے تین ماہ قمری پر تقسیم کرکے جو حاصل قسمت ہو ا سکو ادا کرکے زکوۃ گزشتہ کی تکمیل کردے ، اسی طرح ہمیشہ سلسلہ جاری رکھے اس میں اتنا کرنا پڑے گا کہ زکوۃ ہمیشہ دوبار کرکے ادا کرنا ہوگی ، اور احتیاط کے لئے کچھ زیادہ دیدے ، امید ہے کہ کمی بیشی عفو ہوجائے گی ، اور اگر اس سے سہل اور اقرب الی التحقیق کوئی صورت نکل سکے تو اس کو ترجیح ہوگی ۔ (إمداد الفتاوی ج؍۲ص۳۰) مختلف سکوں کی زکوۃ کا حکم سوال : میں نے ممالک غیر کے نقرئی اور مسی سکّے جمع کئے ہیں جن کا وزن اور قیمت مختلف ہے دوسرے مال کے ساتھ ان سکہ جات کی بھی زکوۃ دیناچاہیئے یا نہیں ، اور اگر دی جائے تو کس طریقہ سے ، کیونکہ ان میں سے اکثر ایسے بھی سکے شامل ہیں ، جن کی قیمت نہیں معلوم ہے ، اور معلوم کرنا بھی مشکل ہے۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : مسی سکوں میں زکوۃ نہیں ، البتہ اگر نیت بیع سے خریدا ہو کہ اگر کوئی خریدار نفع دے گا ، توفروخت کردوں گا ، اُ س وقت پر اس کی زکوۃ واجب ہوگی، باقی نقرئی سکوں پر ہر حال میں زکوۃ فرض ہے ، اور زکوۃ میں اگر روپیہ دیا جائے تو اس وقت اُن سکوں کی قیمت معتبر نہ ہوگی ، بلکہ وزن معتبرہوگا ، یعنی اگر یہ سکے ، وزن میں چالیس روپیہ پرہوں تو ان کی زکوۃ ایک روپیہ ہوگی ۔ (إمداد الفتاوی ج؍۲ص۵۲) زکوۃ نکال کر علیحدہ کرکے بتدریج خرچ کرے تو کیا حکم ہے ؟ سوال : (۱)اگر زکوۃ نکال کر علیحدہ رکھ لی جائے بطور امانت کے اور پھر آہستہ آہستہ مستحق اشخا ص کو دیتا رہے یہ جائز ہے یا نہیں ؟