آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تمہاری نعمتیں بڑھا دوں گا ۔ خلاصہ: یہ کہ اللہ تعالی کا تجویز فرمودہ نظام زکوۃ وصدقات انقلابی نظام جس سے معاشرہ کو راحت وسکون کی زندگی نصیب ہوسکتی ہے ، اور اس سے انحراف کا نتیجہ معاشرے کے افراد کی بے چینی وبے اطمینا ن کی شکل میں رونما ہوتا ہے ۔ فائدہ:۔۔یہ تمام امور تو وہ تھے جن کاتعلق دنیا کی اسی زندگی سے ہے ، اللہ تعالی نے صدقات وزکوۃ کے ذریعہ اہل ایمان کو آخرت کے ذخیرہ میں اپنی دولت منتقل کرنے کا گر بتایا ہے ، زکوۃ وصدقات کی شکل میں جو رقم دی جاتی ہے ، وہ براہ ِ راست آخرت کے ذخیرہ میں جمع ہوتی ہے، اور یہ آدمی کو اس دن کام آئے گی ، جب وہ خالی ہاتھ یہاں کی چیزیں یہیں چھوڑ کر رخصت ہوگا۔ ’’ سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا ،جب لاد چلے گا بنجارا ،، اس لئے بہت ہی خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اپنی دولت یہاں سے وہاں منتقل کرنے میں پیش قدمی کرتے ہیں ۔ منکر ِزکوۃ کا حکم سوال: زکوۃ کے منکر کے بارے میں کیا حکم ہے بیان فرمائیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: زکوۃ کی اہمیت کے پیش نظر فقہاء کرام رحمہم اللہ نے فرمایا ہے کہ زکوۃ اور اس کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافرہے ، اور اسلام سے بالکل خارج ہے ۔ اس سلسلہ میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی ایسا شخص جو حال ہی میں اسلام لایا ہو ، یا اسلامی ماحول سے دور کہیں جنگل میں پلا بڑھا ہو اور وہ زکوۃ کی فرضیت سے انکارکرکے اسے ادا نہ کرے تو اس کو اولاً فرضیت ِ زکوۃ کی وجو ہ اور اس کی اہمیت بتائی جائے گی ، اگر وہ اس کے باوجود بدستور اپنے انکار پر قائم رہے تو اسکے کفر کا حکم لگایا جائے گا لیکن اگرکوئی شخص مسلم معاشرہ میں رہتا ہو اور اسے زکوۃ کی فرضیت کا علم ہو اور اس کے باوجود وہ انکار کرے تو وہ کافر ہوجائے گا، اور اس پر مرتد کے احکام جاری ہوں گے یعنی پہلے اسے توبہ کے لئے کہا جائے گا اور تو بہ نہ کرنے پر اسے قتل کردیا جائے گا، کیونکہ زکوۃ کی فرضیت کا علم لازمی ہے ، اور علم کے باوجود اس کا انکار اللہ اور اس کے رسول ﷺکی تکذیب ہے ۔ (المجموع ۵؍۳۳۴) غرض منکرین ِ زکوۃ کے بارے میں واضح شرعی حکم موجود ہے اور جس پراجماع بھی ہے ۔ اسلام نے صرف اس امر پر اکتفا نہیں کیا کہ زکوۃ نا دہند گان سے مالی تاوان لے جائے یاانھیں تعزیری سزائیں دے دی جائیں بلکہ اگر صاحب قوت گروہ سرکشی اختیارکرکے ادائے زکوۃ انکارکردے تو اسلام نے ان سے جنگ کرنے کا