آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۱:…آپ ﷺ نے صدقۂ فطر کا حکم دیا کہ ایک صاع کھجور ‘ یا ایک صاع جو‘ یا نصف صاع گیہوں ‘ ہر شہری اور دیہاتی ‘ چھوٹا ‘ بڑا ‘ آزاد اور غلام نکالے۔ ( دار قطنی ؍۱۴۳) ۱۲:…آپ ﷺ نے فرمایا: صدقۂ فطر کی مقدار جو اور چھوہارے میں سے ایک صاع ہے اور گیہوں سے نصف صاع۔ ( دار قطنی ص ۱۴۳ج۲) ۱۳:…آپ ﷺ نے صدقۂ فطر کے سلسلہ میں عمر بن حزم کو لکھا کہ: نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جو ادا کریں۔ ۱۴:…آپ ﷺ نے عید کے دو دن یا ایک دن قبل خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ : صدقۂ فطر ہر آدمی کی جانب سے نصف صاع گیہوں ہے ‘ ا س کے علاوہ میں ایک صاع ہے۔ (مثلا:جو ‘ کھجور) ۔ ( دار قطنی ص ۱۴۹ ج۲) ۱۵:…حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : آپ ﷺ صبح عید الفطر کے دن اس وقت تک نہ نکلتے ‘ جب تک کہ اپنے اصحاب ( فقراء و مساکین ) کو صبح صدقہ فطر ادا نہ فرمادیتے ۔ (ابن ماجہ ص ۱۲۵) ۱۶:…آپ ﷺ نے فرمایا:صدقۂ فطر رزوہ رکھنے والوں کے لئے لغو ‘ اور فحشات سے پاکی کا ذریعہ ہے‘ اور مسکینوں کے لئے ایک کھانا ہے ‘ جس نے اسے نماز سے قبل ادا کیا ‘ یہ صدقہ مقبول ہے‘ اور جس نے اسے نما زکے بعدادا کیا تو یہ بھی ایک خیرات ہے۔ ( دار قطنی ص ۱۳۸ ۔ ابو داؤد ‘ ابن ماجہ ‘ حاکم ص ۴۰۹) نوٹ:یہ تمام روایات و آثار’’ شمائل کبری ‘‘ از : ص:۶۱ تا ۶۶ سے ماخوذ ہیں۔ عام فقہاء نے صدقۃا لفطر کوزکوۃ ہی کی طرح فرض قرار دیا ہے ، بلکہ ابن قدامہ حنبلی ؒ نے تو اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ ( المغنی ص ۳۵۱ ج۲) البتہ چونکہ ا س کی فرضیت قرآن یامتواتر حدیث سے ثابت نہیں ‘ اس لئے احناف اس کو واجب قرار دیتے ہیں ‘ نہ کہ فرض۔ ( بدائع الصنائع ص ۶۹ ج۲) غرض صدقۃ الفطر کے ضروری ہونے پر سب ہی فقہاء و محدثین کا اتفاق ہے۔ ( اسلام کا نظام عشر و زکوۃ ص ۱۶۶) صدقہ فطر کی وجوب کی مصلحت اور فضیلت ۳:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوۃ فطر فرض فرمائی، جو روزہ دار کو فضول اور فحش باتوں سے پاکی کا ذریعہ ہے اور مسکینوں کے لئے کھانے کا انتظام ہے سو جس نے نماز( عید )سے پہلے ادا کیا تو اسکا زکوۃ ادا کرنا مقبول ہے اور جس نے نماز (عید)کے بعدزکوۃ فطر ادا کی تو اسکی زکوۃ عام صدقات میں شمار ہوگی۔ (رواہ ابوداود وابن