آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معتکف کو ثواب ملے گا اور نہ ہی بٹھانے والوں کواور جنہوں نے مسجد کے مملوکہ فنڈ سے سو روپیہ دیا ہے ان پر لازم ہے کہ وہ سوروپیہ مسجد کے فنڈ میں اپنی گرہ سے جمع کرائیں۔ قال العلا مۃ النسفی النیا بۃ تجری فی العبادات المالیۃعند العجزوعدم القدرۃ ولم تجر فی البد نیۃ بحال وفی المرکب منہما عندالعجز فقط۔قال ابن نجیم رحمہ اللہ۔ بیان لانقسام العبادۃ (الی قولہ) وبدنیۃ محضۃ کالصلاۃ والصوم والاعتکاف والاذکار و الجہاد ومر کبۃ من البدن والمال کا لحج والاصل فیہ ان المقصود من التکالیف الابتلاء والمشقۃ وھی فی البدنیۃ با تعاب النفس والجوارح بالا فعال المخصوصۃ وبفعل نا ئبہ لا تتحقق المشقۃ علیٰ نفسہ فلم تجز النیابۃ مطلقا لا عندالعجز ولا عندالقدرۃاھ(البحرالرائق ص۱۶۵ج۳)فقط،واللہ تعالیٰ اعلم (خیرالفتاویٰ ج۴؍۱۳۷،۱۳۸) (ومثلہ فی فتاویٰ محمودیہ ج۱۷؍۱۷۱) اعتکاف کااہتمام نہ کرنے کے اثرات سوال: اگر محلہ والے اعتکاف کا اہتمام نہ کریں تواس سے ان کی ذمہ داری کہاں تک متاثرہوتی ہے؟ الجواب حامداً و مصلیاً ومسلماً:اعتکاف جملہ محلے والوںکے لیے سنت مئوکدہ کفایہ ہے اگر تمام محلہ والوں کی طرف سے ایک شخص بھی اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے تو جملہ محلہ والوں کا ذمّہ فارغ ہوجائے گا لیکن اگر پورے محلہ میں سے کوئی ایک شخص بھی اعتکاف کے لیے نہ بیٹھے تو تمام محلہ والے گنہگار ہوں گے قال ابن عابدین رحمہما اللہ۔(وسن مئوکداً) ای استنانا مئوکدا بمعنی انہ طلب طلبا مئوکداً زیادۃ علی بقیۃ النوافل وہذا کانت السنۃ المئوکدۃ قریبۃ من الواجب فی لحوق الاثم کما فی البحر ویستوجب تارکہا التضلیل واللوم کما فی التحریر۔ (ردالمحتار جلد ۲ ص ۱۲ باب الوتر۔مطلب فی السنن والنوافل (۲) (۲) قال العلامۃ محمد عبد الحی۔والصحیح الذی علیہ جمہور الفقاء ہوانہ سنۃ موکدۃ فی العشرالاواخر من رمضان علی سبیل الا ستیعاب کفایۃ علی الی کل بلدۃ۔(حاشیہ ہدایہ ج ۱ص ۲۱۱ باب النوافل ۔ومثلہ فی حاشیۃ مستحلص الحقائق ج ۱ ص ۴۰۹ باب النوافل (فتاوی حقانیہ ج۴؍۱۹۷ ) سوال: کیا ہر مسجد میں اعتکاف کرسکتے ہیں؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: ہر ایسی مسجد میں اعتکاف کرنا صحیح ہے جہاں پنج وقتہ نماز ہوتی ہو یا وہ مسجد جہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہو (شامی ۳۸۱ج۳)