آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لا یفسد و ہو الاستحسان ( انظر مجمع الانہر فی شرح ملتقی الابحر فی فروع الحنفیۃ ج۱ ص ۳۱۵) فصل :حرمین شریفین میں اعتکاف کر نے والوں کے خصوصی مسائل صلوۃ و سلام پیش کرنے کے لئے جانا سوال:رمضان شریف کے آخری عشرہ میں ر ش بہت بڑھ جا تا ہے اس رش کے اوقات میں مواجہہ شریفہ پر صلاۃ و سلام پڑھنے والے صلاۃ وسلام پیش کرنے کے بعد واپس نہیں لوٹ سکتے بلکہ باب البقیع سے مسجد نبوی شریف کے باہر نکل کر پھر واپس اپنی اعتکاف والی جگہ میں جا نا ہو تا ہے ۔ اسی طرح باب الرحمہ پر بھی رش کے وقت پردہ لگا دیا جا تا ہے جسکی وجہ سے باب الرحمہ سے نکل کر باب الصدیق سے نکل کر معتکف اپنی جگہ پہنچتا ہے اس صورت میں بھی مسجد میں جا نا پڑتا ہے ۔ تو اس صورت میں اعتکاف کا کیا حکم ہے ؟ بینوا و توجروا الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: معتکف کے لئے صلاۃ و سلام پڑھنے کے لئے ایسے اقات اختیار کرنی چا ہئے جن میں صلاۃ و سلام کو جاتے وقت یاواپسی کے وقت مسجد کی حدود سے باہر جانا نہ پڑے ، مسجد کی حدود سے باہر جائے گا تو اعتکاف باقی نہیں رہے گا ۔ لہذا اس کا خیال رکھا جائے ۔ مسجد حرام يا مسجد نبوي شريف سے سحری کرنے یا کھا نا کھا نے کے لئے باہر جا نا سوال:حرمين شريفين میں اعتکاف کرنے والے حضرات کو مسجد سے باہر نکل کر سحری کرنے اور رات کا کھا نا کھا نے کے لئے مسجد سے باہر جاتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً:سحری کرنے اور کھا نا کھا نے کی ضرورت سے مسجد سے باہر نکلنا جائز ہے ،۔ سوال: بعضے معتکفین مسجد سے باہر سحری کرنے اور رات کا کھا نا کھا نے کیلئے پہلے ہی سے چلے جاتے ہیں کھا نا دس پندرہ منٹ کے بعد پہنچتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: کھا نے آنے سے پہلے مسجد سے باہر نکلنا درست نہیں ، کھا نا پہنچ جائے تو اس وقت مسجد سے باہر نکلنا چا ہئے اس سے