آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یا تبدیلی کی تو کن اصولوں پر ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اموال زکوۃ کی تفصیل احادیث مرفوعہ میں موجود ہے ، خلفاء راشدین نے اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا ۔ ( أموال الزکوۃ أنواع ثلاثۃ : أحدہا : الأثمان المطلقۃ ، وہی الذہب والفضۃ ، والثانی : أموال التجارۃ ، وہی العروض المعدۃ للتجارۃ ، والثالث: السوائم،، (بدائع الصنائع: ۲؍۴۰۵، کتاب الزکوۃ) (فتاوی محمودیۃ ج۱۴ص۵۷) جواب از خیر الفتاوی :آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں جن املاک پر زکوۃ واجب تھی حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم نے بھی انہی املاک پر زکوۃ کو عائد کیا، اور ان کے علاوہ دوسری چیزوں کی طرف تجاوز نہیں کیا، اور یہ حضرات اس معاملہ میں اپنی رائے سے دخل دے بھی نہیں سکتے تھے کیونکہ زکوۃ از قسم عبادات ہے یہ کو ئی ٹیکس نہیں ہے کہ جس کے اندر زمانہ اور مصلحت کے لحاظ سے تبدیلی اور تغیر ہوسکے ، یہی وجہ ہے کہ زکوۃ یتیم کے مال پر نہیں ، جو املاک آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں مستثنی تھیں حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بھی مستثنی رہیں ۔ (خیرا لفتاوی ج۳ص۳۶۹) کیا دور ِ خلفائے راشدین میںبعض اموال زکوۃ کی شرح میں تبدیلی ہوئی ؟ سوال: خلفائے راشدین کے دور میں نقدی سکوں ،مویشیوں ،سامانِ تجارت ،زرعی پیداوارپر زکوۃ کی شرح میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے ؟ اگر ایسا ہو تو سند کے ساتھ تفصیلی وجوہ بیان کیجیئے ۔ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: کو ئی تبدیلی نہیں ہوئی ، جو احکام نبی اکر م ﷺ نے صاف صاف بیان فرمادیئے خلفائے راشدین نے ان پر عمل کرکے مستحکم کردیا، احکام منصوصہ بالخصوص مقادیر میں تبدیلی ہو بھی نہیں سکتی ۔ (بأن نصب المقادیر بالرأی لا یجوز،، رد المحتار ، کتاب الطلاق ، باب اللعان: ۳؍۴۹۱)۔ (فتاوی محمودیۃ ج۱۴ ص۵۸) شرح زکوۃ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی سوال : کیاموجودہ حالات کے پیش نظر نصاب (وہ کم ازکم سرمایہ جس پر زکوۃ واجب ہوتی ہے ) اور زکوۃ کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ؟ اس مسئلے پر اپنے خیالات دلائل کے ساتھ پیش کریں ۔ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ، کیونکہ مقادیر