آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳۷) تلاوت کرتے وقت بات چیت بالکل ختم کردیں تلاوت کرتے وقت بات چیت بالکل ختم کردے ،بلاضرورت بات نہ کریں ، یہ قرآن عظیم کی تعظیم کاحق ہے ،اوراگرتلاوت کے دوران کوئی انسان ضروری بات پوچھے تو اگر اشارہ سے جواب دینا کافی ہوجائے تو زبان سے جواب نہ دے ‘اپنی تلاوت جاری رکھے ، اور اگر یہ ڈر ہو کہ اس مسلمان بھائی کا دل دکھے گا تو زبان سے جواب دے کر واپس وہیں سے تلاوت شروع کردے، اور بات کرنے کے بعد اعوذ باللہ پڑھ لینا بہتر ہے (۳۸) چلتے ہوئے تلاوت کرتے وقت سلام کرنا اگر چلتے ہوئے تلاوت کرتے ہوئے کسی قوم پر سے گزرناہو تو قراء ت موقوف کرکے ان لو گوں کو سلام کریں، پھر واپس اپنی قراء ت وہیں سے شروع کردیں جہاں تلاوت موقوف کی تھی، اور گر اعوذباللہ پڑھ لیں تو بہترہے ، (التبیان ص۱۲۲) اور اگر ان کو سلام نہ کیا اور اپنی تلاوت جاری رکھی تو یہ بھی جائز ہے ۔ (۳۹) تلاوت کرتے وقت دل کو وساوس سے پاک رکھنا دل کو وساوس وخطرات سے پاک رکھنا چاہیئے ، اگر کوئی نا جائز یا نامناسب خیال آجائے تو اس کو فوراً دل سے نکال دیں، بلا اختیار خیال آجانے پر گرفت نہیں لیکن خیال کو اپنے اراد ہ سے لانا یا اس کو دل میں جمانا برا ہے اور قابل ِ گرفت ہے ۔ (۴۰) تلاوت کے بعد قرآن کریم کو احترام سے بلند جگہ پر رکھنا تلاوت مکمل کرنے کے بعد قرآن کریم کو بڑے احترام کے ساتھ انچی جگہ رکھنا ، اور بہتر یہ ہے کہ جزدان میں رکھیں تاکہ قرآن کریم گرد وغبار سے محفوظ رہے ۔ سلف صالحین کے عادات ختم قرآن شریف کے بارے میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کا ختم قرآن کا معمول :کئی حضرات صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم ایک رات میں پورا قرآن شریف تلاوت فرمالیا کرتے تھے چنانچہ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم میں سے عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ تمیم درای رضی اللہ تعالی عنہ ، عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالی عنہما ، کا او ر تابعین میں سے سعیدبن جبیر رحمۃ اللہ علیہ، اور مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کا یہی معمول تھا ، بلکہ بعض اوقات حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ ایک ہی رکعت میں پورا قرآن شریف پڑھ لیا کرتے تھے ۔