آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صدقۂ فطر کس پر واجب ہے اور کس پر نہیں؟ سوال:صدقۂ فطر کس پر واجب ہے ۔ جس نے روزے نہ رکھے ہوں اس پر واجب ہے۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : قرض وضع کرنے کے بعد جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا حوائج اصلیہ سے زائد ایسی چیزیں ہوں ۔ جن کی قیمت نصاب کے برابر ہو اس پر صدقہ فطر واجب ہے خواہ وہ تجارتی اسباب نہ ہو اور اس نے روزے نہ رکھے ہوں تب بھی ا س پر صدقہ فطر واجب ہے نہ ادا کیا ہو تو اب دے دے ۔ جب تک وہ ادا نہ کرے بری الذمہ نہ ہوگا۔فقط واﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔ (فتاوی رحیمیہ ج۷؍ ص ۱۹۷) صدقۂ فطر صاحبِ نصاب کن کن کا ادا کرے سوال: ایک شخص صاحب نصاب ہے اور اس کی ایک عورت اور ایک لڑکا بالغ ہے اور تمام خرچ عورت اور لڑکے کے ذمہ اس شخص کے ہے اور عورت اور لڑکے کے کوئی اختیار نہیں ہے، صدقہ عید الفطر کا عورت اور لڑکے کی طرف سے اس شخص کو دینا واجب ہے یانہیں ہے۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : زوجہ کا صدقہ فطر خاوند پر واجب نہیں اور پسر و دختر بالغ کا بھی واجب نہیں ہے اگر ان سے پوچھ کر دے دیوے تو ثواب ہوگا جائز ہوگا مگر واجب نہیںا ور دختر اور پسر صغیر کا واجب ہے اگر چہ روزہ نہ رکھے۔ اگرچہ ایک دن کا بچہ ہو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی رشیدیہ ص۴۴۴ ) نماز عید سے قبل یا بعد جوبچہ پیدا ہو اس کے صدقۂ فطر کا حکم سوال :جو اولاد عید کے روز قبل عید کی نماز کے پیدا ہوئی ہو اس کے فطرے کا کیاحکم ہے؟ اور جو بعد نماز پیدا ہو اس کا کیا حکم ہے؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :صبح صادق کے قبل جو بچہ پیدا ہوگیا ہو اس کی طرف سے صدقۂ فطر دیا جائے۔ اور جو بچہ صبح صادق کے بعد یا طلوع آفتاب کے بعد یا قبل نماز عید و بعد نماز عید پیدا ہوا ہو‘ اس کی طرف سے صدقۂ فطر واجب نہیں۔ فقط،و اللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم وا حکم۔ اکابررحمہم اللہ کی اختیارکردہ صدقۃ الفطرکی صحیح مقدار