آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھنی چاہئے۔مؤطا امام مالک کی روایت ملا حظہ ہو:مالک عن محمد بن یوسف عن السائب بن یزید أنہ قال: أمر عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ أبی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ وتمیما الداری رضی اللہ تعالی عنہ أن یقوما للناس بإحدی عشرۃ رکعۃ۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: اس روایت کا جواب یہ ہے کہ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرنے والے تین حضرات ہیں: (۱) حارث بن عبد الرحمن (۲) یزید بن خصیفہ ان دونوں طرق میں بلا اختلاف ۲۰ کا ذکر ہے (۳) محمد بن یوسف ان کے شاگردوں کا باہمی اختلاف ہے لہذا بیس رکعت والی روایت راجح ہے جامع مسجد میں تراویح کے باوجود قریب والی مسجد میں بھی تراویح درست ہے سوال: جب کہ جامع مسجد شہر میں ہمیشہ سے جماعت تراویح ہوتی چلی آئی ہو تو ایک دوسری مسجد میں جو جامع مسجد کے قریب ہے جماعت تراویح قائم کرنا کیسا ہے کیا اس دوسری مسجد کو ضرار کا حکم ہوگا یا نہیں ۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: اس دوسری مسجد میں جو کہ جامع مسجد سے قریب ہے جماعت تراویح قائم کرنا طریق سنت کے موافق ہے ۔ جماعت تراویح ہر ایک مسجد میں ہونا عمدہ ہے ۔ موجب ثواب ہے ۔ پس مسجد ضرار کا حکم دینا اس دوسری مسجد کو فتویٰ دینے والے کی جہالت ہے اور حکم شریعت سے عدم واقفیت ہے ۔ (۱) فقط۔ (۱)وھل المراد انھا سنۃ کفایۃ لا ھل کل مسجد من البلدۃ او مسجد واحد منھا او من المحلہ ظاھر کلام الشارح الاول واستظھرط الثانی ویظھرلی الثالث الخ (ردالمحتار باب الوتر والنوافل مبحث صلوٰۃالتراویح (ج ۱ ص ۶۶۰۔ط۔س۔ج۲ص۴۵) ظفیر۔ ( فتاوی دار العلوم دیوبندج۴؍ ۲۴۲-۲۴۳) گھر میں تراویح باجماعت ادا کرے اور مسجد نہ جائے تو کیا حکم ہے سوال: تراویح کی نماز گھر میں باجماعت ادا کرنا اور مسجد میں نہ جانا کیسا ہے ۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:ا.8س صورت میں یہ حکم ہے کہ مسجد میں ادا کریں۔ .8وظاھرکلامھم ھنا ان المسنون کفایۃ اقامتھا بالجماعۃ فی المسجدحتی لواقاموھا جماعۃ فی بیتوتھم ولم تقم فی المسجد اثم الکل کذافی الشامی .8(.8۱.8) ص.8۵۲۱.8 (لیکن اگر کوئی جماعت سے اس طرح پڑھے کہ مسجد کی جماعت بند نہ ہو تو یہ درست ہے مگر یہ