آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس شہر میں خود رہتا ہو وہاں فطرہ دینا بہتر ہے سوال:اگر ایک شخص اپنے وطن کے غرباء ومساکین کو زکوٰۃ یا فطرہ میں سے بعض یا اکثر حصّہ دے اور بعض یا اکثر حصّہ غیر وطن کے غرباء ومساکین کو دے تو بلا کراہت جائز ہے یا نہیں۔ اور وطن کا لفظ عام ہے خواہ اصلی ہو خواہ اقامت۔ ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :زکوٰۃ کاحکم تو اس سے پہلے جواب میں گزر چکا۔ اور فطرہ ادا کرنے والے کا مکان(یعنی جہاںوہ رہتاہے) معتبر ہے وہاں کے لوگ احق ہوں گے اور بلاعذر مذکور التفصیل نقل مکروہ ہوگا۔ فی الدرالمختار وفی الفطرۃ مکان المودی عند محمدؒ وہو الا صح لان رؤسھم تبع لراسہ اھ۔ (امداد الفتاوی ص۷۶ج۲) ایک آدمی کا صدقہ فطر جماعت کو دینا اور جماعت کا ایک آدمی کو دینا سوال: ایک جماعت آدمی کا صدقہ فطر ایک شخص کو دینا یا ایک آدمی کا فطرہ شخص واحد کو یا برعکس ،یعنی شخص واحد کا فطرہ جماعت پر تقسیم کرے۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :فی الدرالمختار وجاز دفع کل شخص فطرتہ الی مسکین اومساکین علی المذھب کما جاز دفع صدقۃ جماعۃ الی مسکین واحد بلا خلاف اھ ورجعہ فی ردالمحتار۔اس سے معلوم ہوا کہ سوال کی تینوں صورتیں جائز ہیں۔ فقط۔ واللہ اعلم۔ ۲۰ صفر ۱۳۲۵ھ (امداد الفتاوی ص۷۶ج۲) سوال:ویجب دفع صدقۃ فطرکل شخص الی مسکین واحد حتی لو فرقہ علی مسکینین او اکثر لم یجز ویجوز دفع مایجب علی جماعۃ الی مسکین واحد کذا فی التبیین ھکذا فی العالمگیری ص ۲۵۵ ، ج ۱ مصری۔ ویجوز ان یعطی الواجب عن واحد جماعۃ اوعلی العکس ھکذا فی قاضی خان ، ص ۲۱۱۔ مابین عبارتیں جو اختلاف معلوم ہوتا ہے ترجیح کس کو ہے اور وجہ ترجیح کیا ہے۔ امید کامل ہے کہ جلد ان شبہاتِ مذکورہ کے جواب سے رفع تردد فرماویں گے۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : فی الدر المختار وجاز دفع کل شخص فطرتہ الی مسکین اومساکین علی ماعلیہ الاکثر وبہ جزم فی الوالجیۃ والخانیۃ والبداع والمحیط وتبعھم الزیلعی فی الظھار من غیر ذکر خلاف وصححہ فی البرھان فکان ھو المذھب کتفریق الزکوٰۃ والامر فی حدیث اغنوھم للندب فیفید الاولویۃ ولذا قال فی الظھیریۃ لایکرہ التاخیر ای تحریما کما جاز دفع صدقۃ جماعۃ الی مسکین واحد بلاخلاف یعتد بہ فی ردالمحتار قد صرح فی مواھب الرحمٰن بالخلاف فی المسئلتین بقولہ و یجوز اخذ واحد من