آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حکم سوال: زید نے دودھ فروخت کرنے کی نیت سے بھینسیں پال رکھی ہیں ، ان کی تعداد مختلف اوقات میں بڑھتی رہتی ہیں، لیکن کبھی بھی چالیس پچاس سے کم نہیں ہوتی ، زید ان کا تمام کھانا پینا خود کرتا ہے ، تمام خرچہ خود اٹھاتا ہے ، کہیں مفت کے جنگل میں چرنے نہیں بھیجتا ، اس کے لئے زکوۃ ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے ؟ بھینس والے عموماً پڑھے لکھے نہیں ہوتے ، اس لئے انھیں سمجھانا آسان نہیں ہے ، آسان زبان میں جواب دیجیئے گا ، تاکہ ہم انھیں سمجھا سکیں،ہرسال بھینسوں میں ایک خاص قسم کی بیماری پھیلتی ہے ، اور پورے علاقہ میں تباہی آتی ہے ، ہزاروں بھینسیں مرجاتی ہیں،ان کا کوئی علاج کامیاب نہیں ہوتا، ایسا تو نہیں ہے کہ یہ وبا زکوۃ ادا نہ کرنے کی وجہ سے پھیلتی ہو ، کچھ طریقئہ کار ان کا ایسا ہے کہ پیسہ دودھ بیچ کر ان کے پاس جمع نہیں ہوتا ، جیسے ہی پیسہ ملتا ہے یہ ان کی بھینسیں خریدلاتے ہیں،ایک ایک بھینس والا کروڑوں کا مالک ہے ، مگر اپنے آپ زکوۃ فرض نہیں سمجھتا ۔ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : یہ بھینسیں جنگل میں نہیں چرتیں بلکہ اُن کو گھر میں خود کھلایا جاتا ہے ،اس لئے اُن پر زکوۃ فرض نہیں ، البتہ اگربھینسوں کی تجارت بھی مقصود ہو یعنی بھینس خریدتے وقت اس کا دودھ بیچنے کے ساتھ خود بھینس بیچنے کی بھی نیت ہو تو ایسی بھینسوں کی قیمت پرزکوۃ فرض ہوگی۔ (احسن الفتاوی ج؍۴ص۲۸۷) اٹھارہویں فصل : زراعت سے متعلق احکامِ زکوۃ پیداوار کی زکوۃاو ر زکوۃ میں عمدہ مال خرچ کرنا سورۃ البقرہ میں ارشاد فرمایا:{یایہاالذین آمنوا انفقوا من طیبات ما کسبتم ومماأخرجنا لکم من الأرض ولا تیمموا الخبیث منہ تنفقون ولستم بآخذیہ إلا أن تغمضوا فیہ واعلموا أن اللہ غنی حمید} (سورۃ البقرۃآیت ۲۶۷) ترجمہ: اے ایمان والوں خرچ کرو اپنی کمائی میں سے پاکیزہ چیزوں کو اور اس میں سے جو ہم نے نکالا تمہارے لئے زمین میں سے اور مت ارادہ کرو ردی چیز کا اس میں سے خرچ کرو اور تم خود اس کے لینے والے نہیں ہو مگر اس صورت میں کہ چشم پوشی کرجائو اور جان لو کہ بلاشبہ اللہ غنی ہے اور حمید ہے۔ اس آیت میں ہیکہ اپنے کمائے ہوئے مالوں میں سے طیب عمدہ حلال اور اچھی چیزوں کو اللہ کی راہ میں دینا چاہیے۔ اسباب النزول صفحہ نمبر۸۲ میں اس آیت کا سبب نزول بتاتے ہوئے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ یہ