آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوال : (۱)کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ زکوۃ مفروضہ کا مسئلہ زیور مستورات پر جاری ہوسکتاہے یا نہیں ؟ (۲)مواضع ودیہات کے منافع سالانہ پر زکوۃ ہے یا کہ قیمت مواضع پر زکوۃ دینا چاہیئے ؟ (۳) جو ظروف دیگ ہائے ولگن کلاں ہوں اور سال بھر میں اُن میں کبھی کبھی استعمال ہوتا ہو او رہمیشہ روز مرہ مستعمل نہ ہوں ، تو ایسے ظروف ، ظروف مستعملہ میں شامل ہیں یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلّماً: (۱) جو زیور پہننے کے لئے نہ ہو بلکہ اجارہ یا تجارت یااتفاق حاجت کے لئے ہو ، یا ممنوع الاستعمال ہو ا سمیں تو باتفاق مجتہدین زکوۃ فرض ہے ، زیور مستعمل مباح الاستعمال میں ائمہ مختلف ہیں ، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ا سمیں بھی فرض ہے {لعموم قولہ تعالی : وَالذِینَ یَکْنِزُوْنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنْفِقُوْنَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ } وقولہ ﷺ ’’ فی الرقۃ ربع العشر ولخصوص ما ورد فیہ وہو ما روی الترمذی عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان امراتین اتیا رسول اللہ ﷺوفی ایدیہما سواران من ذہب فقا ل لہما تؤدیان زکوتہ قالتا لا فقال رسول اللہ ﷺ اتحبان ان یسورکما اللہ بسوارین من النار قالتا لا قال فأدیا زکوتہ وما روی مالک وابو داؤد عن ام سلمۃ رضی اللہ عنہا قالت کنت البس اوضاحاً من ذہب فقلت یا رسول اللہ اکنز ہو فقال ما بلغ ان یؤدی زکوتہ فزکی فلیس بکنز ۔واللہ تعالی اعلم (۲) قاعدہ کلیہ ہے کہ اگر نصاب نقود میں سے ہے ا س میں زکوۃ مطلقاً واجب ہے ، اور اگر دواب میں سے ہے اور سائمہ ہے تب بھی زکوۃ لازم ہے ، اور غیر نقود وسوائم ہو تو نیت تجارت سے زکوۃ واجب ہے ورنہ نہیں ، (بل لا بد مع الحول من شئی آخر وہو الثمینہ کما فی الثمنین ای الذہب والفضۃ او السوم کما فی الأنعام او نیۃ التجارۃ فی ما ذکر نا ۔ (شرح وقایہ) پس مواضع اگر واسطے تجارت کے ہیں تو بعد حولان حول ان کی قیمت ومنافع پر زکوۃ لازم ہوگی ، اور اگر اجارہ کے لئے ہیں یا اپنے مصاریف کے لئے ہیں پس خود ان میں تو زکوۃ واجب نہیں ہے (وکالحوانیت والعقارات ) شامی ۔ اور ایسے ہی اگر منافع یا کرایہ جنس غلات سے ہو ، البتہ اگر زر کرایہ یا منافع نقود میں سے ہو او ر اس پر سال بھر گزر جائے اس میں زکوۃ واجب ہے ، لما مر من وجوب الزکوۃ فی النقدین مطلقاً ۔ واللہ اعلم ۔ (۳) ظروف مستعملہ حاجت اصلیہ میں داخل ہیں ، اُن میں زکوۃ نہیں ۔ (ولا بد ان یکون فاضلاً من حاجتہ الأصلیہ کالأطعمۃ والثیاب واثاث المنزل ۔ شرح وقایۃ ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ (إمداد الفتاوی ج۲؍۲۴) کسی کے پاس کچھ چاندی رکھی تھی سال گزرنے سے پہلے کچھ سونا آگیا