آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ لڑکا باپ سے اجازت لے کہ میںآپکی طرف سے زکوۃ ادا کررہاہوں ، تو باپ اسکو زکوۃ ادا کرنے کی اجازت دیدے تو اداہوجائے گی۔ (ملخصامن فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۹۱،۹۲) زکوۃ کی رقم پیشگی ادا کرنا سوال:اگر کسی وجہ سے زکوۃ کی رقم حساب سے زیادہ صر ف ہو گئی بجائے دو سو کے دوسو بیس خرچ ہو گئے کیا یہ بیس روپیہ آئندہ سال کی زکوۃ میں سے وضع کر سکتا ہے یا نہیں ؟ الجواب حامدا ً ومصلیا ً ومسلما ً : اگر آئندہ بھی اتنا نصاب ہے تویہ زائد رقم آئندہ سال کی زکوۃ میں شمار کرنا شرعا درست ہے ۔ (فتاوی محمودیہ ۹ ؍۴۶۷) زکوۃ کی ادائیگی میں قمری سال کا اعتبار ہوگا سوال :زکاۃ کی فرضیت کے لیے حولان حول کا ہونا جو ضروری قراردیا گیا ہے تو اس سے کون ساسال مراد ہے ؟ قمری یاشمسی ؟ کیونکہ قمری سال شمسی سال سے نسبتاً کم ہوتا ہے ؟ الجواب حامدا ومصلیاومسلما : فقہاء کرام نے اس مسئلہ میں قمری سال کو اعتبار دیا ہے اس لیے زکوٰۃ کی فرضیت میں اسلامی وقمری، مہینوں کا سہارا لینا ضروری ہے ، اور فقہاء کرام کی تصریحات کے مطابق قمری سال کی مقدار تین سو چون (۳۵۴) دن ، آٹھ گنٹے اور اڑتالیس منٹ ہیں۔ (فتاوی حقانیہ ج ۳؍۴۸۴) رمضان المبارک میں زکوۃ کی ادائیگی سوال: ہندوستان اور دوسرے ملکوں میں بھی عام طور پر لوگ رمضان میں زکوۃ نکالنے کا اہتمام کرتے ہیں ، حالانکہ قرآن و حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ، اس سلسلہ میں وضاحت فرمائیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: یوں تو زکوۃ فرض ہونے کے بعد جلد سے جلد زکوۃ ادا کر دینی چاہئے ، یا کم سے کم زکوۃ کے پیسے الگ کر دینا چاہئے لیکن اگرزکوۃ رمضان ہی میں فرض ہو یا پہلے فرض ہوئی لیکن ابھی تک ادا نہیںکی تو بہتر ہے کہ رمضان میں ادا کرے ، حدیث میں غالبا صراحتا ًماہ مبارک میں ادائیگی زکوۃ کا حکم نہیں آیا ہے ، لیکن بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ ث بھی زیادہ تر اس ماہ میں زکوۃ اداکرنے کا اہتمام فرماتے تھے ، چنانچہ حضرت عثمان غنی ص کے بارے میں روایت ہے کہ انہوں نے رمضان میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’ تمہاری زکوۃ