آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : ملازمین کا فطرہ صاحب ( مالک ) کے ذمہ نہیں۔۲؎ فقط،و اللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم وا حکم۔ مرحوم والدین کی طرف سے فطرہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟ سوال :مرحوم ماں ‘باپ کی طرف سے فطرہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : مرحومین کی طرف سے فطرہ نہیں ادا کیاجاتا۔ ۱؎ ہاں خیر خیرات کرکے ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔ و اللہ تعالی اعلم صدقہ فطر ادا نہ کرنے سے روزہ اور نماز عید میں کیا کوئی حرج آتا ہے؟ سوال :اگر کوئی شخص فطرہ ادا نہ کرے‘ یا کہے کہ میں نے فطرہ دوسری جگہ دیدیا ہے، جس کا ثبوت ملنا مشکل ہو تو اس کی عید کی نماز اور روزے میں حرج تونہیں ہوگا؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اگر کسی شخص نے فطرہ ادا نہیں کیا‘ یا بیان کیا کہ میں نے فطرہ دوسری جگہ دیدیا ہے تو اس کی عید کی نماز اور روزے میں کچھ خلل نہیں آیا۔ دوسروں کے نزدیک دیدنے کا ثبوت ضروری نہیں ۔و اللہ تعالی اعلم فطرہ کی رقم جمع رکھ کے یتیم خا نہ و مدارس میں خرچ کرنا کیسا ہے؟ سوال :یہاں پیشتر سے یہ دستور تھا کہ فطرہ جمع کرکے یتیم ‘مساکین بچوں کے درسی کتابوں اور کچھ مدرسہ اسلامیہ کے اخراجات پر صرف ہوتا تھا ۔ امسال ایک مولوی صاحب جو یہاں پیش امام ہیں ‘وہ کہتے ہیں فطرہ کا پیسہ جمع کرکے رکھا نہیں جاسکتا، غریب ‘یتیم اور قرض دار اس کے مستحق ہیں، اگر نماز سے پہلے ان کو حوالہ نہ کیا گیا تو ادا نہ ہوگا۔ اور امام اپنے کو قرضدار بتا کر سب سے زیادہ مستحق ثابت کر رہے ہیں۔اس سے جماعت میں سخت انتشار پھیل گیا ہے، لہذا دریافت طلب یہ ہے کہ فطرہ جمع رکھ کر صورت مذکورہ کے موافق صرف کیا جاسکتا ہے یا عید سے پہلے صرف کردینا ضروری ہے ۔ نوٹ:امام کو بیس ‘پچیس روپیہ ماہواری اور شادی ‘غمی اور دعوتوں میں معقول آمدنی ہوتی ہے ،پھر بھی فطرہ کے لئے بضد ہیں۔