آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{فصل اول } فضائل صدقہ فطر تقرر عید الفطر کا راز ہر قوم میں کوئی نہ کوئی دن ایسا ضرور ہوتا ہے جس میں عام طور سے خوشی منائی جاتی ہے‘ بہت عمدہ لباس پہنا جاتا ہے‘ اور عمدہ کھانے کھائے جاتے ہیں، چنانچہ حدیث شریف میں ہے: (( لکل قوم عید و ھذا عیدنا)) یعنی ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔ ۲:… یہ وہ دن ہے کہ جب لوگ اپنے روزوں سے فارغ ہوچکے ہیں اور ایک طرح کی زکوۃ ادا کر چکتے ہیں تو ا س دن‘ ان کے لئے دو قسم کی خوشیاں جمع ہوجاتی ہیں: طبعی اور عقلی ۔ طبعی خوشی تو ان کو اس کے لئے حاصل ہوتی ہے کہ روزہ کی عبادت شاقہ فارغ ہوجاتے ہیں اور محتاجوں کو صدقہ مل جاتا ہے ۔ اور عقلی خوشی یہ ہے کہ خدا تعالی نے عبادت مفروضہ کے ادا کرنے کی ان کو توفیق عطا فرمائی ‘ اور ان کے اہل و عیال کو اس سال تک باقی رکھنے کا ان پر انعام کیا ، ا س لئے ان خوشیوں کے اظہار کا حکم ہوا۔ (احکام اسلام عقل کی نظر میںص ۱۱۱) صدقۂ فطر کے مختلف اسماء صدقۃ الفطر کے لئے حدیث اور فقہ کی کتابوں میں مختلف تعبیرات ملتی ہیں: صدقۃ الفطر‘ زکوۃ الفطر‘ زکوۃ رمضان‘ زکوۃ الصوم‘ صدقۃ الصوم‘ صدقۂ رمضان‘ صدقۃ الرؤس اور زکوۃ الابدان۔ ( عمدۃ القاری ص ۱۰۷ ج۹۔ اسلا م کا نظام عشر و زکوۃ ص ۱۶۵) {قد افلح من تزکی} حضرت سعید بن مسیب ؒ اور حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ کہا کرتے تھے کہ آیت قرآنی: {قد افلح من تزکی}میں تزکی سے مراد صدقہ ٔ فطر ہے۔ (سورۂ اعلی ،آیت ۱۴) ( المغنی ص ۳۵۱ ج۲۔اسلام کا نظام عشر و زکوۃ ص ۱۶۶) حضرت شاہ عبد العزیز صاحب دہلوی ؒ تحریر فرماتے ہیں :’’ حضرت امیر المؤمنین علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ: جو کوئی صدقہ‘ فطر کا ادا کرے‘ اور عید گاہ کے راستے میں تکبیر کہتا ہوا جاوے‘ اور عیدگاہ میں پہنچنے کے بعد بھی کہے‘ اور عید کی نماز پڑھے‘ تو میں امید رکھتا ہوں کہ اس آیت کی بشارت میںداخل ہوگا ، پس’’ تزکی‘‘ کالفظ اس سورۃ میں زکوۃ سے ماخوذ ہے‘ اور صدقہ ٔ فطر کا واجب ہونا یا فرض ‘حکم زکوۃ کا رکھنا ہے ، پس یہ لفظ اشارہ صدقۂ فطر کے دینے کی طرف ہوا۔ ( تفسیر عزیزی ص ۲۳۴ ج۴)