آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ریا ء ونمائش نہ ہو زکوۃ وصدقات کا تیسرا ادب جس کی طرف خود اس آیت میں اشارہ موجود ہے یہ ہے کہ اس میں ریا ونمائش اور اظہار نہ ہو ، ممکن حدتک اخفاء اور ستر ہو ، اس طرح چھپاکر دیا جائے کہ کانوں کان خبر نہ ہو ،آپ ﷺنے فرمایا کہ : سب سے بہتر صدقہ یہ ہے کہ کم آمدنی کے باوجود چھپاکر کسی محتاج کو دیا جائے ۔ (الاتحاف مع الاحیاء بحوالہ مسند احمد ۴؍۱۷۸) ایک روایت میں ہے کہ سات آدمی وہ ہیں جن کوقیامت کے دن سایہء خداوندی حاصل ہوگا، ان میں ایک وہ شخص ہے جو دائیں ہاتھ سے خرچ کرے اور بائیں ہاتھ کو بھی اس کی خبر نہ ہو ۔ (بخاری باب صدقۃ السر) ایک حدیث میں آپ ﷺ نے اس کو سب سے بہتر صدقہ قراردیا ۔ (مسلم ، کتاب الزکوۃ ، باب فضل اخفاء الصدقۃ) امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے کہ پوشیدہ طریقہ پرصدقہ اللہ تعالی کی آتش غضب کو فروکرتا ہے۔(احیاء علوم الدین مع الاتحاف ۴؍۱۸۴) اللہ تعالی نے نیک جذبہ کے ساتھ صدقہ کی بہر حال تحسین فرمائی ہے چھپاکر دے یا علانیہ ، لیکن پہلے چھپاکر صدقہ کرنے کا ذکر کیا ہے ، جس سے اس کی اہمیت اور فضیلت کا اظہار ہوتاہے ، ارشاد ہے ۔ {اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَّعَلَانِیَۃً فَلَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ } (سورئہ بقرۃ:آیۃ؍۲۷۴) جولوگ دن اوررات میں چھپاکر اور اعلانیہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب کے پاس اجر ہے ۔ ایک موقعہ پر اظہار کے ساتھ بھی صدقہ کی تعریف کی گئی مگر اخفاء وپوشیدگی کے ساتھ صدقہ وخیرات کو زیادہ باعث ثواب فرمایا گیا۔ {إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ہِیَ وَإِنْ تُخْفُوْہَا وَتُؤْتُوْہَا الْفُقَرَآ ٔ َ فَہُوَ خَیْرٌلَّکُمْ } صدقات علانیہ دو تو بھی ٹھیک ہے ، اور اگر چپکے سے فقراء کو دو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے ۔ چھپاکر صدقہ دینے میں ریاء ونمائش کے جذبہ کی آپ سے آپ نفی ہوجاتی ہے ، اور ریاء کا کوئی شائبہ نہیں رہتا ، جن لوگوں کو زکوۃ دی گئی ہے ان کی آبرو ریزی نہیں ہوتی ، غیرت مند لوگوں کی عزت نفس کو ٹھیس نہیں لگتی اور خود زکوۃ لینے والوں کے اخلاق پر بھی اس کا منفی اثر نہیں پڑتا ،زکوۃ لینا ، دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانا اور اپنی ضرورت آپ پوری کرنے کے بجائے دوسروں کا دست نگر بن کر رہنا بہر حال ایک ناخوش گوار بات ہے ، جولوگ کھلے عام زکوۃ لینے کے عادی ہوجائیں ، ان میں رفتہ رفتہ غیرت وحیاء بھی ختم ہوجاتی ہے جس کا باقی رہنا ضروری ہے ، اور جس سے محروم ہوجانا بڑے خسارہ کی بات ہے ،پس زکوۃ کااعلان واظہار جہا ں زکوۃ دینے والوں کے لئے دینی اور اخروی نقصان کا پیش خیمہ ہے ، وہیں زکوۃ لینے والوں کے لئے اخلاقی پستی اور گراوٹ کا سامان بھی ہے ۔