آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الجواب حامداً و مصلیاً ومسلماً:ایسے مریض پر کہ وہ روزہ نہ رکھ سکے بوجہ ضعف و مرض کے افطار کرنا یعنی روزہ نہ رکھنا رمضان شریف میں درست ہے لیکن جب تک توقع صحت کی ہو فدیہ دینا کافی نہیں ہے بلکہ بعد صحت کے قضاء لازم ہے ، پھر اگر صحت کی امید نہ رہے اور مرض کا ازالہ نہ ہو تو ان روزوں کا فدیہ دیوے ۔ ہر ایک روزے کا فدیہ مثل صدقہ فطر کے ادا کرے۔ در مختار میں ہے او مریض خاف الزیادۃ لمرضہ الخ الفطر الخ وقضو الزوماً ما قدر وابلا فدیۃ الخ وللشیخ الفانی العاجز عن الصوم الفطر و یفدی و جوباً الخ وفی الشامی عن القھستانی عن الکرمانی المریض اذا تحقق الیاس من الصحۃ فعلیہ الفدیۃ لکل یوم فقط واللہ اعلم۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج ۶؍۴۷۴) شیخ فانی کی تعریف سوال: شیخ فانی کس عمر میں ہوجاتا ہے ؟ بوجہ کمزوری روزہ نہ رکھ سکتا ہے تو کیا کرے؟ بوجہ کمزوری کے روزہ رمضان شریف توبہ تکلف اد اکئے لیکن گذشتہ چند سالوں کے ادا کرنے کی طاقت نہ ہونے سے فدیہ دے سکتا ہے یا نہیں ؟ اگر رکھنا چاہے تو بتدریج ادا کرے یا متواتر ادا کرنے ہوں گے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: (۱)شیخ فانی اس قدر بوڑھا ہو کہ اس میں بالکل قوت نہیں رہی اور قریب موت کے پہنچ گیا ہے ۔ عمر کی کوئی تحدید نہیں ہے ، قوت و عدم قوت پر دار و مدار ہے ۔ (۲) جب تک روزہ رکھ سکے اگرچہ بتکلف ہو ، روزہ رکھے ، قضاء کے روزے متواتر رکھنے کی ضرورت نہیں ہے ، متفرق رکھے ۔ فدیہ دینا اس وقت تک کافی نہیں ہے جب تک بالکل طاقت روزہ رکھنے کی نہ رہے اور کسی طرح روزہ نہ رکھ سکے فقط۔ واللہ اعلم۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج ۶؍۴۷۰) { اّٹھویں فصل} مسائل فدیہ فدیہ صوم میں ایک ماہ ایک فقیر کو کھانا دیا جائے اور بقیہ ایام کا ایک دفعہ دے دیا جائے تو یہ جائز ہے یا