آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: زکوۃ کے مصرف میں یہ ضروری نہیں کہ جس کو زکوۃ دی جائے وہ بالغ ہو بلکہ یہ ضروری ہے کہ قبض کرنے والا عاقل ہو ، رقم لینے اور اسکو خرچ کرنے کے بارے میں فہم رکھتاہے۔ مراہق بچہ عموما اس درجہ کا عقل ضرور رکھتا ہو ۔ اس لئے مراہق عاقل بچے اور بچی کو زکوۃ دینے میں کوئی حرج نہیں ، تاہم ایسا نا بالغ بچہ غربت اور مالداری میں والد کے تابع ہو تا ہے ، اس لئے اگر اس کا والد صاحب نصاب ہو تو پھر اس کے نابالغ بچے کو زکوۃ دینا جائز نہیں ۔ (فتاوی حقانیہ ج۴ ؍۵۴) لاعلمی میں مالک نصاب کو زکوۃ دیدی بعد میں معلوم ہوا توکیا حکم ہے ؟ سوال: (۱) مال زکوۃ یا فطرہ یا صدقات واجبہ اگرایسے شخص کو دیں کہ وہ مالک نصاب ہو لیکن دینے والے کو خبر نہ ہو ۔ غنی کی نابالغ اولاد کو زکوۃ دینا درست نہیں ہے (۲) یا ان اطفال نابالغین کو دیں کہ خود مفلس محض ہوں لیکن والدین ان کے ذی نصاب ہوں تو جائز ہے یانہیں ؟ اور زکوۃ وغیرہ ادا ہوگی یانہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: (۱۔۲) اگر دینے والے کو اس کے صاحب نصاب ہونے کاعلم نہ ہو تو زکوۃ ادا ہوجائے گی ۔وإن بان غناہ ۔۔الخ لایعید ۔۔الخ درمختار ۔اورغنی کی محتاج اولادصغار کو زکوۃ وغیرہ صدقات واجبہ دینا درست نہیںہے اس سے زکوۃ ادانہیں ہوگی ۔(الدر المختار علی ہامش رد المحتار باب المصرف ج۲؍۹۳) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶ص۲۱۱،۲۱۲) ایسے لوگوں کو صدقہ واجبہ یا زکوۃ دیناکیسا ہے جن کے عقائد خراب ہوں گو وہ مسلمان ہونے کا دعوی کریں سوال : کچھ روپیہ زکوۃ کا اپنے یہاں کے مساکین کے لئے رکھ لیا تھا لیکن چند روز سے اراد ہ بدل گیا ،وجہ یہ ہوئی کہ اکثر یہاں کے لوگ محض نام کے مسلمان ہیں ، کوئی بات ان میں مسلمانی کی نہیں ہے، عقائد وعبادات ، معاملات سب خراب ہیں ، عقائد کی یہ حالت ہے کہ ایک قوم یہاں فقیر ہے جو بہت مشرک سمجھی جاتی