آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے؟ سوال : نماز عید الفطر سے پہلے فطر کا مطالبہ لازمی ہے یا کہ زید کی اپنی مرضی پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ ادا کرے یا نہ کرے اور اگر زید کو یہاں پر ادا کرنے کے لئے مزید تاکید کی جاتی ہے تو وہ ظلم اور سختی قرار دیتا ہے الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :کسی شخص کو فطرے کے مطالبہ کا یا ادا کرنے پر مزید تاکید کرنے کا شرعا کوئی حق نہیں ۔ دینے والے کو اختیار ہے جہاں چاہے وہاں دے۔ عید الفطر کے موقع پر کمیٹی کی طر ف سے یہ اعلان کرنا کہ’’ صرف چار چندے وصول کئے جاویں‘‘ اس طرح چار چندے صول کرنے کا کمیٹی کو حق کہاں سے پیدا ہوگیا؟ اور کمیٹی کا یہ اعلان کہ ’’ چار چندے کے علاوہ نہ تو کوئی شخص دے اور نہ لے ‘‘ یہ بھی نادر شاہی حکم ہے ۔ کمیٹی کو کوئی حق نہیں ۔ دینے والے مختار ہیں خواہ چاروں چندوں میں دے، خواہ ایک میں بھی نہ دے، اور چاروں کے سوا کسی دوسرے کو دے ۔ دینے والوںکا اختیار چھین لینا اور غریب لینے والوں کو نہ لینے دینا کمیٹی کا یہ فعل مستحسن نہیں ۔’’ لا جبر فی الفلات ‘‘ یعنی صدقہ و تبرعات میں جبر جائز نہیں ۔ جن غرباء نے اپنے چندہ مانگا اور دینے والوں نے ان کو دیا ان رقوم کو ضبط کرلینے کا کمیٹی کو شرعا کوئی حق نہیں ۔ جن سے ضبط کیا ہے انہیں یہ رقم واپس دیدینا کمیٹی کے ذمہ قرض ہے، ورنہ کمیٹی جابر ‘ ظالم وغرباء کا حق مارنے والی سمجھی جائے گی۔ ضبط کی ہوئی رقم مسجد فنڈ میں داخل کرنا جائز نہیں۔ جماعت ان حضرات کے ساتھ کیا سلوک کرسکتی ہے؟یہ غرباء مجرم نہیں بلکہ جماعت خائن و خدا ناترس ہے ۔ ایسی جماعت جو کہ غیر شرعی فیصلے کرتی ہے عند اللہ قابل مؤاخذہ ہے اور ’’ ضلو فاضلوا ‘‘ کی مصداق ہے ۔ فقط،و اللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم ۔ فطرہ کی رقم مسجد یا قبرستان کے اخراجات میں لگاناکیسا ہے؟ سوال : فطرہ کی رقم مسجد کے اخراجات میں داخل ہوسکتی ہے ؟ یا قبرستان کے حساب میں شامل ہوسکتی ہے ؟یافطرہ کی رقم کو مطلق علیحدہ رکھنالازمی ہے۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :فطرے کی رقم مسجد کے اخراجات میں یا قبرستان کے حساب میں شامل کرنا جائز نہیں ۔ اس رقم کو علیحدہ رکھ کر مستحقین میںتقسیم کر دینا لازمی ہے ، ورنہ چندہ جمع کرنے والے سب کے سب گنہگار ہوں گے۔فقط،و اللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم وا حکم۔