آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مال میںسے ادا کرنا واجب ہوگی یا نہیں؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اول پورے مال کی زکوۃ واجب ہے ، اور دوسرے سال اُس قدر واجب کے منہا کرکے بعد بقیہ کی واجب ہے ، وعلی ہذا (۲) وجوب حج مانع زکوۃ نہیں ہے پس اگر ابتداء سال میں اس کے پاس نصاب ہے تو سا ل گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی گوکہ ہر جزء پر حولان ِ حول نہ ہوا ہو ، اورگو حج واجب ہوگیا ہو ۔ (إمداد الفتاوی ج ۲؍۳۴۔۳۵) زکوۃ دے کراحسان جتانا سوال : میں نے زکوۃ فرض میں سے بیس روپئے ایک بیوہ عورت کودیدئے مگرایک مرتبہ غصہ میں یہ الفاظ نکل گئے کہ ’’ زکوۃ کھاکر مقابلہ کرتی ہے،، ان الفاظ سے زکوۃ باطل ہوجائیگی ،یانہیں ؟ جیساکہ پارہ تلک الرسل کے الفاظ ہیں {یا ایہا الذین آمنوا لاتبطلوا صدقاتکم بالمن والأذی} اور اب اس روپیہ کی مقدار دوبارہ دینا ضروری ہے یانہیں ؟ نیز یہ واقعہ زکوۃ دینے سے تقریباً ایک سال بعد کا ہے ۔ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اس زکوۃ کا دوبارہ ادا کرنا ضروری نہیں ،کیونکہ فریضہ اد ا ہوگیا ہے ، البتہ اس پر رضائے الہی مرتب نہیں ہوگی ،اس لئے اس سے معافی مانگے ، اور اس کو خوش کرنے کی ضرورت ہے (اخبر اللہ تعالی فی ہذہ الآیات ان الصدقات إذا لم تکن خاصۃ للہ عاریۃ من من او اذی ،فلیست بصدقۃ ،لأن إبطالہا ہو إحباط ثوابہا ،فیکون فیہا بمنزلۃ من لم یتصدق ۔۔۔۔ومالم یخلص للہ تعالی من القرب فغیر مثاب علیہ فاعلہ ۔۔۔الخ (احکام القرآن للجصاص :۱؍۶۳۳،باب الامتنان بالصدقۃ ، وکذا فی تفسیر ابن کثیر ۱؍۴۲۵)۔ زکوۃ کی ادائیگی رسید پر موقوف نہیں سوال : زید نے مہتمم کے نام زکوۃ کا روپیہ بھیجا ، اور مہتمم نے جب زکوۃ کا روپیہ وصول کرکے اپنے رجسٹر میں جمع کرلیا تو وصول کرکے جمع کے بعد معطی زکوۃ ادا ہوگئی ، یا جب مہتمم رسید دے جب ادا ہوگی ؟ اور اگر کسی وجہ سے ایک مرتبہ رسید نہ دیں بلکہ علیحدہ علیحدہ سالانہ رسید دے تھوڑی تھوڑی کی بھجوادے ، تو رسید سے ادا ہوگی ؟ دریافت طلب امر یہ ہے کہ وصول کرلینے کے معطی زکوۃ دینے والا ہی ہوگیا ، یا جب کل رسیدات پہنچے گی جب زکوۃ دینے والے کی زکوۃ ادا ہوگی ، اور وصولیابی مہتمم کے کرنے ادا نہیں ہوگی ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : زکوۃ کا ادا ہونا رسید پر موقوف نہیں ہے ، مہتمم مصالح مدرسہ کے تحت رسید چاہے یکدم دے یا تدریجاً دے بلکہ معطی نے مہتمم کو رقم زکوۃ دے کر اپنی ملک ختم کردی ، اور مہتمم نے وصول کرلی تو معطی بری ہوگیا، اور اس کے ذمہ