آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھوڑے سے آدمی ہوںمگر لائوڈسپیکر تیز اور زوردارلگادیا جاتاہے کہ آواز دورتک پہنچتی ہے اور بہت سے لوگ نیند میں مشغول رہتے ہیں اور ایسی صورت میں ایسی بلند آواز سے قرآن پاک پڑھنا ممنوع اور مکروہ تحریمی تک لزوم ہوجاتاہے اور اگر مسجد میں اس کا انتظام ہوتاہے تو مسجد میلہ کی شکل میں منتقل ہوجاتی ہے اور یہ بھی ناجائز ا ور ممنوع ہوجاتاہے اس لیے منع کیاجاتاہے اوریہ صورت ناجائز ہوجاتی ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔ ( نظام الفتاوی ج۶؍جزء۱؍۹۰-۹۱) لیلۃ القدر میں تنہا عبادت شبینہ سے افضل ہے سوال :.8ستائسویں.8۲۷.8؍ شب کو عبادت کرنا ، تلاوت قرآن ، نفل نماز، درود واستغفار وغیرہ یاشبینہ میں جا کر ختم قرآن میں شرکت کرنا ، ان دو عملوں میںسے کون سا عمل بہتر ہے۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:آجکل شبینہ میں اس قدر مفاسد پیدا ہو گئے ہیں ، کہ اس کے جواز ہی میں کلام ہے چہ جائیکہ افضل ہو لہذا تنہا عبادت افضل ہے ۔ان مفاسد میں سے چند کرنا جس میں حدود کی رعایت نہیں ہوتی ، روشنی وغیرہ میں اسراف ،تداعی و اہتمام قرائت کے وقت امام کا اتنا تیز پڑھنا کہ حروف بھی صحیح ادا نہ ہوں، ارکان صلوۃ واجبات کو بھی اطمینان سے ادانہ کرنا چہ جائیکہ سنن و مستحبات ، بعض لوگوں کا لیٹے بیٹھے رہنا بعض کا باتون میں مشغول رہنا اورامام کے رکوع کے وقت شریک ہونا بعض کا شور کرنا وغیرہ۔ فقط واللہ سبحانہٗ تعالیٰ اعلم (فتاوی محمودیہ ج۱۱؍۴۱۹) الم ترکیف سے پڑھنا کب اور کیوں ایجاد ہوا سوال : بعض مولوی اس طریقہ سے تراویح پڑھا تے ہیں، کہ ہر رکعت میں دو دو سورت ساتھ ساتھ پڑھتے ہیں سورہ ناس تک جاتے ہیں تاکہ دوبارہ سورۂ ناس سے نہ پڑھے، اول رکعت میں الم ترکیف ولاٖیلاف اسی طرح تیسری رکعت میں ارأیت الذی وانا اعطینا اور چوتھی میں بھی یہی سورتیں یعنی ارأیت الَّذِی اور انا اعطینا اس طرح ہر رکعت میں دو دو سورتیں سورہ ناس تک پڑھتے ہیں الم ترکیف کا طریقہ کب اورکس طرح اورکس نے ایجاد کیا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ سے الم ترکیف سے تراویح پڑھنا ثابت ہے، اورتین طریقوں میں سے کونسا افضل ہے، اور کس طریقہ کو ترک کرنا چاہئے؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:اس طرح بھی درست ہے، صحابہ کے زمانہ میں تو الم ترکیف سے پڑھنے کا رواج نہ تھا، متأخرین نے جب دیکھا کہ پورا قرآن ختم کرنے کی صورت میں نمازی سستی کرتے ہیں مسجد میں نہیں آتے مساجد ویران