آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روپیئے کے ساتھ زکوۃ دے دیا کرے تویہ بھی درست ہے ۔ (وکذا الودیعۃ عند غیر معارفہ ۔ در مختار ۔ فلو عند معارفہ تجب الزکوۃ ۔ رد المحتار کتاب الزکوۃ ج۲؍۱۳) خریداروں کے ذمہ جو رقم ہے اس پر زکوۃ ہے یا نہیں؟ سوال : تاجروں کو تجارت میں سال کے بعد مال منہا کرکے باقی روپیہ جو منافع کا زیادہ ہوتاہے ،اور وہ اکثر خریداروں کے ذمہ باقی رہا کرتاہے ، اس روپئے میں بھی زکوۃ ہوگی یا نہیں ، اگر زکوۃ کا روپیہ علیحدہ نہ نکالا جائے او رجملہ مال میں سے کبھی کبھی روپیہ دو روپیہ کرکے سال بھر میں زکوۃ ادا کرے تو زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : جو روپیہ قرض میں ہے اس کی زکوۃ واجب ہے ، اور ادائے زکوۃ بعد وصول لازم ہوتی ہے ، ۔ درمختار ۔ اور اگر زکوۃ کا روپیہ بہ نیت زکوۃ علیحدہ نہیں نکالا گیا تھا تو جس وقت روپیہ دو روپیہ کسی کو دے اس وقت نیت زکوۃ کی کرنے سے زکوۃ ادا ہوگی ورنہ نہیں ۔ در مختار(وشرط صحۃ ادائہا نیۃ مقارنۃ لہ للأداء ولوکانت المقارنۃ بعزل ما وجب کلہ اوبعضہ ۔ الدر المختار علی ہامش رد المحتار کتاب الزکوۃ ج۲؍۱۴) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج ؍۶ص۶۱) زکوۃ وصول کرنے کے بعد بینکوں میں جمع کرنے پر تنبیہ مسئلہ: بعض قوموں میں رواج ہے کہ اپنی قوم کی زکوتیں وصول کرکے بینک میں جمع کرتے رہتے ہیں اور اس مسئلہ کا بالکل دھیان نہیں رکھتے کہ جب تک یہ مال فقراء اور مساکین کی ملکیت میں نہیں جائے گا اس وقت تک ان سب لوگوں کی زکوتیں ادا نہ ہوں گی جنہوں نے یہ رقمیں دی ہیں لہذا جلد سے جلد مصارف زکوۃ میں ان کو خرچ کر دینا لازم ہے ۔بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ بینک دوالیہ ہوگیا یا بینک پر کسی حکومت نے قبضہ کر لیا یا ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا تو ان سب صورتوں میں ان سب لوگوں کی زکوۃ کی ادائیگی رہ جاتی ہے جن کے اموال لے کر بینک میں جمع کردئیے گئے تھے۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۵۳) زکوۃ کا روپیہ بینک میں رکھے اور بوقت ضرورت صرف کرے توکیا حکم ہے ؟ سوال: (۱)ایک شخص کو زکوۃ کا روپیہ بطور چندہ وصول ہوتا ہے اور وہ اس روپیئے کو بینک میں بطور امانت رکھدیتا ہے ، پھر وقتا فوقتا بینک سے اس روپیئے کو لے کر زکوۃ کے مصرف میں صرف کرتا ہے ، اور یہ بھی معلوم ہے کہ بینک