آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زکوۃ واجب ہوگی یا ہر سال کی ؟ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : دوسال کی ادا کرے ، اگر ایک سال کی ادا کرنے کے بعد بھی مقدار نصاب باقی رہے ، ورنہ صرف ایک سال کی واجب ہوگی، یعنی جب کہ اس کے پاس صرف ایک نصاب ہے اس سے زائد نہیں تو اس میں بقدر زکوۃ سال پورا ہونے پر دین ہوگیا ، اور سال ِ آئندہ کے لئے نصاب باقی نہیں رہا ، تو سا ل ِ آئندہ کی زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔ (ومدیون العبد بقدر دینہ ، فیزکی الزائد إن بلغ نصاباً ۔۔الخ در مختا ر ، قولہ ، ومدیون العبد :الأولی : ومدیون بدین یطالبہ العبد ،، لیشمل دین الزکوۃ والخراج ،، لأنہ للہ تعالی مع أنہ یمنع ، لأنہ لہ مطالباً من جہۃ العباد ، کما مر : شامی ۲؍۷، )چار سال کا حکم اسی سے ظاہر ہے ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی محمودیہ ج؍۹ص ۱۵۲) تیسری فصل :مصارف زکوۃ سے متعلق احکام إنما الصدقات للفقراءوالمساكين والعاملينَ عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله وابن السبيل فريضة من الله والله عليم حكيم اللہ تعالی نے مذکورہ بالا آیت میں زکوۃ کے مستحقین کے آٹھ مصارف بیان فرمائے ہیں ۔ اور لفظ انما سے آیت کو شروع فرمایا ہے جو حصر فر دلالت کرتا ہے جس کا معنی یہ ہے کہ مستحق زکوۃ ان لوگو ں کے علاوہ اور کوئی نہیں جن کا ذکر اس آیت میں فرمایا ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مال زکوۃ میں سے عطافرما نے کا سوال کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے زکوۃ کے اموال کے بارے میں نبی یا غیر نبی کسی کا فیصلہ بھی منظور نہیں فرمایا ، بلکہ خودہی فیصلہ فرمایا اور آٹھ مصارف متعین فرمادیئے ، ا اگر تو ان آٹھ مصارف میں سے ہے تو میں دے سکتا ہو ں ۔( مشکوۃ المصابیح ص ۱۶۱) ۱۱،۲ فقرا ء و مساکین :اول تو فقرا ء کو زکو ۃ کا مستحق بتایا اور اس کے بعد مساکین کا مستحق ہو نابیان فرمایا ۔ فقراء فقیر کی جمع ہے اور مساکین مسکین کی جمع ہے فقہاء نے لکھا ہے کہ فقیر وہ ہے جس کے پاس کچھ موجود ہو مگر نصاب زکوۃ سے کم ہو اور مسکین وہ ہے جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو ۔ مال زکوۃ کا مستحق ہیں البتہ بعض دیگر مسائل میں فرق کا اعتبار کیا گیا ہے مثلا کسی نے وصیت کی کہ میرا اتنا مال مسکینوں کو دے دیا جائے تو یہ مال مساکین کو ملے گا فقراء کو نہیں ملے گا ۔ اور ایک فرق اور بھی ہے اور وہ یہ کہ فقیر کو سوال کرنے کی اجازت نہیں جبکہ اس کے پاس کھانے کو ایک دن کی خوراک موجود ہو