آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
المسائل میں مفتی شبیراحمدصاحب نے ۱۳۵تولہ والی تحقیق جواہرالفقہ سے نقل فرمائی ہے،اس کے حساب سے تقریباً ڈیڑھ کلو ۷۴گرام ۶۴۰ملی گرام بنتاہے۔ الغرض ازراہِ احتیاط پونے دوکیلو یعنی ۷۵۰،۱کیلوگرام صدقۃ الفطرمیں نکالاجائے اس میں اکثراکابررحمہم اللہ کی تحقیق شامل ہوجائے گی۔ اورپونے دوسیرکی جگہ پونے دوکیلو یادرکھنابھی آسان ہے اورآج کل اکثرممالک میں سیرنہ ہونے کی وجہ سے پونے دوسیرکی مقدارلوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی اس لیے لوگوں کوپونے دوکیلو بتلاناچاہئے ،بعض اکابررحمہم اللہ جیسے مفتی رشیداحمدلدھیانوی رحمہ اللہکی تحقیق مذکورہ بالاتحقیق کے خلاف ہے لیکن ہم نے اکثراکابررحمہم اللہ اورمفتیانِ کرام رحمہم اللہکے قول اورتحقیق کوترجیح دی ،اوراکثریت کے راستہ پرچلنازیادہ موزون اوربہترہے۔ شیخ اسعد محمدسعیدالصاغرجی’’ الفقہ الحنفي وأدلتہ ‘‘(۱/۳۷۸، مقدار الواجب)میں فرماتے ہیں: وزنہ نصف الصاع کیلوغرام ونصف، وثمان أجزاء من الألف من الغرام۔واللّٰہ أعلم۔ یعنی صدقہ فطرجدیدپیمانہ میں : ا/کیلو۶۲۵گرام ہوتاہے،تقریباً پونے دوکیلو،جواکابرؒ کی متعین کردہ مقدارکے موافق ہے۔واﷲگ اعلم۔ صدقہ الفطر کی مقدار میں مولانا عبد الشکور صاحبؒ کا موقف سوال: علم الفقہ مصنفہ مولانا عبد الشکور صاحب لکھنوی میں صدقۂ فطر کے متعلق ایک روایت اٹھارہ چھٹانک کی بھی ہے، فتاویٰ دارالعلوم میں اس کی تغلیط کی ہے اور تحریر ہے کہ جس نے مذکورہ حساب سے ادا کیا اسکی ادائیگی صحیح نہیں ہوئی، مابقی کا نکالنا ضروری ہے، اس تعارض کے دفعیہ کے لئے علامہ کی تحریر کردہ روایت کی کیا توجیہ ہوگی؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :اس اختلاف کامنشاء یہ ہے کہ احمر (رتی) دو قسم کے ہے ایک عند الفقہاء دوسری عند الاطباء، دونوں کے وزن میں تفاوت ہے مولانا عبد الشکور لکھنویؒ نے ایک وزن کو معتبر مانا اوردیگر اکابر نے دوسرے وزن کو مصنف علم الفقہ مولانا عبد الشکور صاحبؒ نے مولانا عبد الحئی کا اتباع کیا ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم حررہٗ العبد محمود عفی عنہ دارالعلوم دیوبند ۹؍۴؍ ۹۰ھ (فتاوی محمودیہ ج۱۴ص۳۸۴) غیر ملکی کے لیے صدقۂ فطرکی قیمت لگانے کاحکم سوال:اگرکوئی شخص پاکستان یاہندوستان کارہنے والاساؤتھ افریقہ میں رہتاہے تووہ اپنے ملک کے حساب سے قیمت لگاکرصدقۂ فطراداکرے توصحیح ہے یانہیں؟