آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قال ابن عابدینؒ (تحت قولہ ولا البول والفصل فیہ )وکذالا یخرج فیہ الرّیح من الدّبر کما فی الاشباہ واختلف فیہ السلف فقیل لابالس وقیل یخرج اذا حتاج الیہ وہوالا صح حموی عن شرح الجامع الصغیرللتمر تاشی۔(ردالمحتار ج ۲ ص ۴۸۶ مطلب فی احکام المسجد)(۱) (۱)لما فی الہندیۃ۔سئل ابوحنیفۃؒمن المعتکف اذااحتاج الیالفصد اوالحجامۃہل یخرج فقال لاوفی اللآلی واختلف فی الّذی یفسوفی المسجد فلم یر بعضہم باء ساً وبعضہم قالو الایفسوویخرج اذااحتاج الیہ وہوالاصح کذا فی التموتاشی۔(الہندیہ جلد ۵ ص ۳۲۱ کتاب الکراہیتہ الباب الخامس فی آداب المسجد)ومثلہ فی امدادالفتاوی ج ۲ ص ۵۱۶ باب الاعتکاف۔ (فتاوی حقانیہ ج۴؍۲۰۳) معتکف کابیرونِ مسجدباتیں کرنا سوال:اگرمعتکف کسی ضرورت کی تکمیل کے لیے مسجدسے باہر نکلے تو راستے میں کسی سے باتیں کرنے کا کیا حکم ہے؟ الجواب حامدا ومصلیا ومسلما:اگر کوئی معتکف کسی ضرورت کے تحت مسجدسے باہر نکل کر چند باتیں کرے تو اس سے اعتکاف پرکوئی برا اثر نہیں پڑتا البتہ اگر بلاضرورت باتوں کیلئے ٹھہرے جائے تو اعتکاف فاسد ہوجائے گاتاہم بہتر یہ ہے کہ بلا ضرورت باتوں سے اجتناب کیاجائے۔ قال ابن نجیمؒ: واماالتکلم بغیرخیر فانہ یکرہ لغیر المعتکف فماظنک للمعتکف۔ (البحرالرائق ج ۲ ص ۳۰۴باب الاعتکاف ۔(۱) (۱)قال طاہربن احمد بن عبد الرشیدؒ: واذاخرج لبول اوغائط لایمکث فی منزلہ بعدالفراغ من الطہور۔(خلاصۃ الفتاوٰی ج ۱ ص۲۶۷ باب الاعتکاف)ومثلہ فی الجوہرۃ النیرۃ ج ۱ ص ۱۸۱ باب الاعتکاف (فتاوی حقانیہ ج۴؍۲۰۴) معتکف کا اذان کے لیے مسجد سے باہر اذان خانہ کو جانا سوال: اگراذان خانہ مسجد سے باہر ہو تو کیا مؤذن جوکہ مسجد میں معتکف ہے اذان کے لیے مسجد سے باہرنکل سکتا ہے یا نہیں؟ الجواب حامدا ومصلیا ومسلما : معتکف کا بلا ضرورت شرعی وطبعی کے مسجد سے نکلنا جائزنہیں چونکہ اذان دینا ایک امرشرعی ہے اسلئے اذان کے لیے مسجد سے باہر اذان خانے کو جاسکتا ہے اور اس سے اعتکاف متاثر نہیں ہوگا۔ لماقال العلامۃالحصکفیؒ: اوشرعیۃ ای خرج لحاجۃ شرعیۃ کعید واذان لومؤذنا وباب المنارۃخارج