آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس کی عمر بارہ تیرہ سال ہے اور اس کے تین چا ر چھوٹے چھوٹے بھائی بھی ہیں ان کو زکوۃ دینا جا ئز ہے ؟ الجواب حامدا ً ومصلیا ً ومسلما ً : جو نابالغ مال کو جانتا اور پہنچانتاہو نہ اس کو پھنکتا ہو اور نہ اس کو کوئی دھوکہ دے سکتا ہو (کہ یہ عبث چیز ہے اس کو پھینکو ) تو اس کو زکوۃ دینا جائز ہے اپنے لئے بھی لے سکتاہے اور غیر عاقل بھائیوں کے لئے بھی قبض کرسکتاہے ۔ (فتاوی فریدیہ ج ۳؍۵۳۲) چوتھی فصل :کن کن لوگوں کو زکوۃ نہیں دی جاسکتی صاحب نصاب کو زکوۃ دینا جائز نہیں مسئلہ:جس کے پاس اتنا مال ہو یا ضرورت سے زیادہ اتنا سامان ہو جو ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا ہوسکتا ہے تو اس کو زکوۃ دینا درست نہیں ہے ۔کیونکہ یہ شخص شریعت میں غنی ہے اور جس کی مالی حیثیت اس سے کم ہو اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں ۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۴۹) تنبیہ :بہت سی عورتیں بیوہ ہوتی ہیں۔مگر ان کے پاس اتنا زیور ہوتا ہے جس پر شریعت میں زکوۃ فرض ہوتی ہے، ان کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی۔ زکوۃ مانگنا اور مانگنے والے کو دینا حرام ہے سوال : زید دیندار شخص ہے ، مستحق صدقات واجبہ ہے ، اس کو زکوۃ ، عشر ، صدقۃ الفطر وغیرہ صدقات واجبہ سے سوال کرکے لینا جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا ۔ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : جس شخص کے پاس ایک دن کی خوراک موجود ہو ، یا کمانے پر قدرت ہو ، اس کا خوراک کے لئے سوال کرنا حرام ہے ، اور اس کو دینا بھی حرام ہے ،دوسری ضروریات لباس،مکان وغیرہ کو بھی اسی پرقیاس کرلیا جائے ،کہ بقدرضرورت موجود ہونے کی صورت میں سوال کرنا حرام ہے،آج کل لڑکیوں کا جہیز بنانے کے لئے زکوۃ مانگنے کا عام دستور ہوگیاہے ،شرعاً یہ ضرورت میں داخل نہیں، اس لئے سوال ناجائز ہے ،البتہ بدوں سوال از خود کوئی دیدے تو مضائقہ نہیں، حضرات فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالی نے مسکین طالب علم دین کو سوال کی اجازت تحریر فرمائی ہے، مگر یہ اس زمانہ کی بات ہے جب کہ عوام میں علم دین سے نفرت نہیں تھی ، علم دین اور اس کے پڑھنے پڑھانے والوں سے نفرت کے اس دور میں طالب علم دین کو بھی سوال کرنے کی اجازت نہیں ،اس میں دین کی تذلیل وتحقیر ہے، اہل ثروت سے استغناء اور توکل علی اللہ کی