آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے ، شرک وبدعت ، تعزیہ پرستی وغیرہ ان کا کام ہے ،اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جانتے نہیں ، نہ نماز ہے نہ روزہ ، جھوٹ فریب ، زنا چوری کو برا نہیں سمجھتے ، بعث بعد الموت کو جانتے ہی نہیں ، ایسی حالت میں ان کو زکوۃ دینا کیسا ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اپنی بستی کے جن لوگوں کا حال آپنے لکھا ہے ان کو زکوۃ دینا درست ہے ، پس جو رقم آپ نے زکوۃ کی ان لوگوں کے لئے رکھی ہے وہ انھیں کو دینادرست ہے ، کیونکہ اپنے اہل شہر غرباء کا بھی حق ہے ، بلکہ زیادہ حق ہے ، آپ کے شہر کے لوگوں کی عقائد وعبادات کی حالت اگرچہ خراب ہے مگر یہ بھی ظاہر ہے کہ جب وہ کلمہ گو اور مدعی اسلام ہیں اگرچہ اعمال وعقائد ان کے خراب ہوں تو عموماً ان کی تکفیر کا حکم نہیں کیاجاسکتا ، ہاں جس خاص شخص سے کوئی کلمہ موجب کفر سناگیا یا اس کا حال محقق طور پر معلوم ہوگیا کہ اس کے عقائد کفریہ ہیں تو اس پر حکم کفر کا کردیا جائے گا ،مگر عموماً عام مسلمانوں پر ایسا حکم نہیں کیا جائے گا ، پس جب حکم کفر کا ان پر نہیں لگایا جاسکتا ، تو زکوۃ دینا ان کو درست ہے ، کہ غریب ومحتاج ہیں ،اور اپنے پڑوسی ہیں ، زکوۃ کے دینے میں اسی جزء کو مد نظر رکھنا چاہیئے کہ اپنے شہر کے ہیں ، غریب ومحتاج ہیں ،اس سے زیادہ کج وکاؤ کی حاجت نہیں ہے ، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے ارادہ کیا صدقہ دینے کا (عام ہے کہ وہ صدقہ نفل ہو یا فرض ) یعنی زکوۃ اول دن چورکو دیا گیا ، پھر دوبارہ زانیہ عورت کو دیا گیا ، پھر غنی کو دیا گیا ،اس کوافسوس ہوا ، تو اس کو خواب میں یہ کہا گیا کہ تیرے تینوں صدقے قبول ہوگئے ،کہ چور کو شاید عبرت ہو اور وہ چوری سے توبہ کرلے،اورزانیہ زنا سے توبہ کرلے ، اورغنی کو نصیحت ہو کہ وہ بھی صدقہ وزکوۃ وغیرہ دینے لگے ۔ انتہی مختصراً (دیکھئے مشکوۃ المصابیح باب الانفاق وکراہیۃ الإمساک فصل اول ) اور تینوں صورتوں میں ہمارے فقہاء احناف بھی ادائے زکوۃ کے قائل ہیں ۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶ص۲۲۰) چھٹی فصل : مکان اور دکان اور پلاٹنگ سے متعلق احکام ِزکوۃ پگڑی کی رقم پرزکوٰۃ کاحکم سوال:کرایہ دار مالکِ مکان کویک مشت پیشگی رقم اداکرتاہے سال گزرنے پراس رقم کی زکوٰۃ کس کے ذمہ ہوگی؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: صورتِ مسئولہ میں مالکِ مکان کے ذمہ زکوٰۃ لازم ہوگی۔