آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوال : اگر زیدعمر کو زکوۃ کا وکیل بنادے ، کسی خاص مستحق زکوۃ مثلاً خالد کو دینے کے لئے ، اگر عمر بکر کو دیدے اور وہ مستحق زکوۃ بھی ہے تو زید کی زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً: شامی میں ہے وہذا حیث لم یأمرہ بالدفع إلی معین إ ذ لو خالف ففیہ قولان حکاہما فی القینۃالخ (ردالمحتار کتاب الزکوۃ ج۲/۱۵) حاصل یہ ہے کہ اس میں دو قول ہیں ، ایک یہ کہ زکوۃ ادا ہوجائے گی ، اور دوسرا یہ کہ ادا نہ ہوگی اور وکیل ضامن ہوگا ، پس احتیاط یہ ہے کہ دوسرے کو نہ دے بلکہ اسی کو دے جس کومؤکل نے معین کیا ہے ۔ وہنا الوکیل إنما یستفید التصرف من المؤکل وقد أمرہ بالدفع إلی فلان فلا یملک الدفع إلی غیرہ کما لو أوصی لزید بکذا لیس للوصی الدفع إلی غیرہ ۔(رد المحتار کتا ب الز کوۃ ۲/۱۵) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج ۶؍۶۴،۶۵) وکیل کو زکوۃ کے مال میں تصرف کرنے کا حق نہیں سوال : وکیل مال زکوۃ کو اپنے تصرف میں لاکر اس کے بجائے اپنے پاس سے زکوۃ ادا کرسکتا ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً: وکیل کو یہ تصرف کرنا جائز نہیں ہے ، جو روپیہ زکوۃ کا اس کے پاس آئے اس کو فقراء کو دیدے ۔ (ولو خلط زکوۃ مؤکلہ ضمن (۔ ہدایہ ج۲/۱۴)(فتاوی دار العلوم دیوبند ج ۶؍۷۱) مؤکلِ زکوۃوکیل کو زکوۃ میں سے لے نے کی اجازت دے تو اسکا حکم سوال:زید کسی کے یہاں ملازم ہے جس کے یہاں ملازم ہے اس نے زکوۃ نکالی اور یہ کہا کہ سو(۱۰۰) روپیے تم خود لے لینا ، تواب میں سو روپیہ لے سکتا ہوں یانہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: جب کہ اس نے یعنی مالک نے اجاز ت دیدی تولینا درست ہے ، بہ نیت زکوۃ لے کر اپنے کام میں لائے بشرطیکہ صاحب نصاب نہ ہو، وللوکیل ان یدفع لولدہ الفقیر وزوجتہ لا لنفسہ إلا إذا قال ربہا ضعہا حیث شئت ۔ (الدرالمختار) وکیل نے زکوۃ کی رقم خودہی خرچ کرلی اس کا کیا حکم ہے ؟