آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رمضان المبارک میں عشرہ اخیرہ کے اعتکاف میں بچوں کو مسجد میں تعلیم دے سکتا ہے یا نہیں؟بینو اتوجروا۔ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً:اعتکاف کیلئے مدرسہ سے رخصت لے لی جائے رخصت نہ ملے تومجبورامسجد کے اندر پڑھاسکتا ہے ۔ولوجلس المعلم فی المسجد والوراق یکتب فان کان المعلم یعلم للحسبۃ والوراق یکتب لنفسہ فلا باس بہ لا نہ قربۃ وان کان بالاجرۃ یکرہ الاان یقع لھما الضرورۃ کذافی محیط السر خسی ۔ (فتاوی عالمگیری ۲۱۵ج۶)فقط واللہ اعلم بالصواب قال فی الدرالمختارعن الو ھبا نیۃ ویفسق معتادالمرور بجامع ومن علم الاطفال فیہ یوزرالخ قولہ من علم الاطفال الذی فی القنیۃ انہ یاثم ولایلزم منہ الفسق ولم ینقل عن احد القول بہ ویمکن انہ بناہ علی انہ بالاصرارعلیہ یفسق افادہ الشارح, قلت بل فی التتار خانیہ عن العیون جلس معلم اووراق فی المسجد فان کان یعلم اویکتب باجرۃ یکرہ الالضرورۃ۔وفی الخلاصۃ تعلیم الصبیان فی المسجد لاباس بہ لکن استدل فی القنیۃبقولہ علیہ السلام جنبوامساجد کم صبیانکم و مجانینکم الخ درالمختار۔الحاصل رائج یہ ہے کہ بلا ضرورت تعلیم اطفال مسجد میں مکروہ ہے اور ممکن ہے کہ الا لضرورۃ سے معتکف کو مستثنی کیا ہو۔ (فتاوی رحیمیہ ج ۷؍۲۷۸) معتکف کے لئے مرض یا دوا کے عذرکی وجہ سے مسجد سے نکلنا جائز نہیں سوال: معتکف مسجد میں اکیلا ہے , اور رات کو بیمار ہو گیا ہے اورا س کو دوا لاکر دینے والا شخص کوئی نہیںہو تو کیا وہ خود گھر جاکردوا منگوانے کا انتظام کراسکتا ہے یا خود ہسپتال جاکر دوا لاسکتا ہے ۔؟ الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: فی الدرالمختار وحرم علیہ الخروج الالحاجۃ الانسان طبیعیۃ کبول وغائط وغسل لواحتلم ولایمکنہ الاغتسال فی المسجد کذافی النھر اوشرعیۃ واذان لو مؤذ ن وباب المنارۃ خارج المسجد والجمعۃ الی قولہ وان خرج بعذر ویغلب وقوعہ وھومامر لا غیر لایفسد وفی رد المحتارقولہ وھو مامرای من الحاجۃ الطبیعیۃ والشرعیۃ ثم فیہ ولان الخروج لمرض وحیض ونسیان اذا کان مفسدا ۔ الخ، ج۲ ،۲۱۱ تا۶۱۲ ، ان روایات سے ثابت ہوا کہ اس صورت میں خروج جائز نہیں, ( امدادالفتاوی ج۲ص۱۵۳) رفع حاجت کیلئے معتکف جائے تو راستہ میں کوئی چیز خریدنے کا حکم سوال: اگر ایک شخص حالت اعتکاف میں مسجد سے گھر کو رفع حاجت کیلئے