آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رچھٹی بھی نہ ملتی ہو تو ایسے ملازم کے لیے افطار کی گنجائش ہوگی یا نہیں ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: ایسے ملازم کو رمضان میں چھٹی لینے کی کوشش کرنا چاہئے اگر چھٹی مل جائے توروزے رکھ لے اور اگر چھٹی نہیں ملتی اورملازمت کے بغیرگزارہ نہیں ہوتا،تو حسب ِاستطاعت روزہ رکھ لے پھر جب طاقت سے باہر ہو جائے تو استغفار کے ساتھ پانی پی لے اور بعد میں اس روزہ کی قضا کرے ۔ ہاں ابتداء سے روزہ رکھنا ضروری ہے ۔ ملاحظہ ہو فتاوی تاتار خانیہ میں ہے : والخادم الحر الذي ذہب لکري النہر فاشتد وخاف علی نفسہ الہلاک ینبغي أن لا تجب الکفارۃ لو أفطر۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ ۲/۳۸۵،ادارۃ القرآن)۔ فتاوی ہندیہ میں ہے : المحترف المحتاج إلی نفقتہ علم أنہ لو اشتغل بحرفتہ یلحقہ ضرر مبیح للفطر یحرم علیہ الفطر قبل أن یمرض کذا في القنیۃ۔ ( الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۰۸)۔ قال ابن عابدین الشامي رحمہ اللّٰہ : قال الرملي: قال في جامع الفتاوی: لو ضعف عن الصوم لاشتغالہ بالمعیشۃ فلہ أن یفطر ویطعم لکل یوم نصف صاع، أقول: ہذا إذا لم یدرک عدۃ من أیام آخر یمکنہ الصوم فیہا، أما إذا أمکنہ یجب القضاء۔ (منحۃ الخالق علی ہامش البحر الرائق:۲/۲۸۱،کوئتہ)۔ فتاوی ہندیہ میں ہے : والصحیح الذي یخشی أن یمرض بالصوم فہوکالمریض فکذا في التبیین۔(الفتاوی الہندیۃ:۱/۲۰۷) آپ کے مسائل ج۳/۲۷۴میں ہے :کام کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کی تو اجازت نہیں اس لیے روزہ تو رکھ لیا جائے لیکن جب روزے میں حالت مخدوش ہوجائے تو روزہ توڑدے اس صورت میں قضاء واجب ہوگی، کفارہ لازم نہیں آئے گا ۔ واللہ گ اعلم۔ (فتاوی دار العلوم زکریا ج ۳؍۲۹۲،۲۹۳) آتش زدگی کی وجہ سے روزہ توڑنا پڑا اس کے لئے کیا حکم ہے سوال: گائوں میں رمضان المبارک میں سخت آگ لگی بعض مرد اور عورتوں نے روزے توڑ دیئے ان پر صرف قصاء لازم ہے یا کفارہ بھی ۔ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: اگر اس آتش زدگی میں شدت بھوک و پیاس یا خوف جان کی وجہ سے روزہ توڑا تو ان پر صرف قضاء لازم ہوگی کفارہ واجب نہ ہوگا ۔ کذا فی المختار۔ فقط غیر رمضان کا روزہ قصداً توڑ دے تو قضالازم ہےکفارہ نہیں سوال: ان رجلاکان صائما لا جل الحنث فی الیمین فتحقق ناقض الصوم بالقصد والاختیارا یجب علیہ