آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نصاب تک پہنچ جائیں پھر تو عورت ان کی زکوٰۃ ادا کرے گی ، لیکن اگر خاوند نے زیورات عورت کو عاریتہ دیئے ہوں تو ایسی حالت میں مشترکہ زیورات سے عورت کا اپنا حصہ اگر نصاب تک پہنچتا ہو پھر عورت کے لیے اپنے حصہ کی زکوٰۃ کی ادائیگی ضروری ہے ، اور اگر مشترکہ زیورات نصاب کو پہنچتے ہوں لیکن انفرادی طور پر خاوند اور بیوی کا حصہ نصاب سی کم ہو تو بھر کسی ایک پر بھی زکوٰۃ واجب نہیں ۔ لما قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: ۔ وسببہ ای سبب افتراضہا ملک نصاب حولی نسبۃ للحول لحولا نہ علیہ ۔ ( الدر المختار علی صدر رد المحتار ج۲ ؎۲۵۹ کتاب الزکوٰۃ ) (۱)قال فی الہندیۃ : ومنہا کون المال نصاباً فلا زکوٰۃ فی اقل منہ ۔ (الفتاوی الہندیۃ ج۱؎۱۷۲ کتاب الزکوٰۃ ۔ الباب الاول ) ومثلہ فی البحر الرائق ج۲ ؎۲۰۲ کتاب الزکوٰۃ ۔ (فتاوی حقانیہ ج۳؍۵۳۷) زیور کی زکوۃ میں کس قیمت کا اعتبار ہے ؟ سوال: چاندی اور سونے کا زیور پورے بھاؤسے تو فروخت ہوتا نہیں ، کیونکہ وہ پرانا ہوتا ہے او رنصف قیمت پر فروخت ہوتا ہے تو اب جوزکوۃ ادا کی جائے گی وہ نئے حساب سے یا پرانے حساب سے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : چاندی اور سونے کے زیور میں قیمت کا اعتبار نہیں ، وزن کا اعتبار ہے ، چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولہ ہے اور سونا کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے ، نئے اور پرانے سب کا یہی حکم ہے ، چالیسواں حصہ زکوۃ لازم ہے ، مثلاً اگر دو سو تولہ چاندی کا زیور ہے تو زکوۃ پانچ تولہ لازم ہے ، خواہ چاندی دے ، خواہ پانچ تولہ بازار کے بھاؤ سے قیمت دے۔(وکذا فی التاتار خانیۃ :۲؍۳۰۰ الفصل الثانی عشر فی زکوۃ الدیون ، وکذا فی خلاصۃ الفتاوی :۱؍۲۳۸، الفصل السادس فی الدیون ومسائلہا)۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی محمودیۃ ج ۱۴ص ۸۴) وجوب زکوۃ کے لئے عورت کے زیور کی حیثیت سوال : زکوۃ کی ادائے گی واجب ہونے کے لئے عورت کے ذاتی استعمال کے زیورکی حیثیت کیا ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: سونے چاندی کے زیورات میں اور ان میں جن میں سونا چاندی غالب ہو زکوۃ فرض ہوگی ، جب کہ وہ بقدر نصاب ہوں اگرچہ ذاتی استعمال کے لئے ہوں ۔ ( ولو کانت الفضۃ أو الذہب حلیاً أو غیرہ تجب فیہما الزکوۃ ۔ اہـ ، زیلعی تبیین الحقائق ، کتاب الزکوۃ ، باب زکوۃ المال ۲؍۸۲۔ واللازم فی کل منہما ومعمولہ ولو تبراً أو حلیاً مطلقاً مباح الاستعمال أولاً ، ولو للتجمل ، فضۃ ، (قولہ : أولاً) کخاتم الذہب للرجال والأوانی مطلقاً ولو من فضہ (قولہ : ولو للتجمل) أی التزین بہما فی البیوت من غیر استعمال۔اہـ۔شامی۔الدر المختار : ۲ ؍