آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے معلوم ہوا کہ واقعی حاجتمند کو تلاش کرکے زکوۃ کا مال دیا جائے ۔بہت سے لوگ بہت زیادہ حاجت مند ہوتے ہیں ۔آبرو کی وجہ سے سوال نہیں کرتے اور ننگے بھوکے گھروں میں اپنی زندگیاں گزارتے ہیں ایسے لوگوں کا خاص خیال کیا جائے۔ یہ واضح رہے کہ زکوۃ بھی نماز کی طرح فرض ہے جس طرح نماز کے احکام و مسائل کا جاننا اور نماز کو شرعی قواعد کے مطابق پڑھنا طہارت کے لئے پانی کا دیکھنا استنجا ٹھیک کرنا، کپڑوں کا پاک رکھنا، قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا اور جو چیزیں نماز میں پڑھی جاتی ہیں صحیح طریقے پر ان کو یاد کرنا لازم ہے اسی طرح سے زکوۃ کے مسائل اور احکام کا جاننا بھی ضروری ہے ، زکوۃ کا مال جس کو چاہا دے دیا جس مصرف میں چاہا خرچ کردیا۔ جس انجمن میں چاہا جمع کرادیا۔ زکوۃ ادا ہو یا نہ ہو۔یہ فرض کی ادائیگی کا طریقہ صحیح نہیں ، مال حلال کمائو، حلال مواقع میں خرچ کرو، زکوۃ فرض ہوجائے تو ٹھیک حساب سے ادا کرو اور جس کو دو اس کے بارے میں پہلے یقین کر لو کہ یہ مستحق زکوۃ ہے ۔ ( تحفۃ المسلمین ص ۲۵۳ ۔۲۵۴) پانچویں فصل :ایسی امور کی نشاندہی جن میں زکوۃ کی رقم لگانے سے زکوۃ ادا نہیں ہو تی قبرستا ن کے مقدمہ میں زکوۃ لگانا سوال: قبرستان پر غیر مسلموں نے قبضہ کرلیا ہے ، جس پر مقدمہ چل رہا ہے ، چند ہ ہورہا ہے ، مگر بعض حضرات زکوۃ کی رقم دیتے ہیں تو مقدمہ کے اخراجات میں زکوۃ کی رقم دے سکتے ہیں یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : قبرستان کے مقدمہ میں خرچ کرنے کے لئے زکوۃ کی رقم دینا درست نہیں ہے ، کسی مستحق کو دیدی جائے وہ مالکانہ قبضہ کے بعد اگر دیدے تو یہاں بھی خرچ کرنا درست ہوگا۔ ( قولہ نحو مسجد) کبناء القناطر ، والسقایات ، وإصلاح الطرقات ، وکری الأنہار ، والحج والجہاد ، وکل ما لا تملیک فیہ ،، ۔رد المحتار :۲؍۳۴۴، باب المصرف۔ (فتاوی محمودیہ ج؍۱۴ص۳۳۹) قتل کے مقدمہ میں زکوۃ دینا سوال : ایک مسلمان نے کسی کو عمداً قتل کردیا ، اور اس کو پھانسی کا حکم