آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برکات کی تفصیل کے لئے میرا رسالہ ’’ صیانۃ العلماء عن الذل عند الأغنیاء ،، مندرجہ احسن الفتاوی جلد اول ملاحظہ فرمائیں۔ قال فی العلائیۃ ولا یحل أن یسأل شیئاً من القوت من لہ قوت یومہ بالفعل أو بالقوۃ کالصحیح المکتسب ویأثم معطیہ إن علم بحالہ لإعانتہ علی المحرم ۔ (رد المحتار،ص ۷۶؍ج۲) وفی الشامیۃ ویکون طلب العلم مرخصاً لجواز سؤالہ من الزکوۃ وغیرہا وإن کان قادراً علی الکسب إذ بدونہ لا یحل لہ السؤال کما سیأتی ، ومذہب الشافعیۃ والحنابلۃ أن القدرۃ علی الإکتساب تمنع الفقر فلا یحل لہ الأخذ فضلاً عن السؤال إلا إذا اشتغل عنہ بالعلم الشرعی ۔ رد الحتار ص ۶۵؍ج۲) فقط واللہ تعالی اعلم ۔ (احسن الفتاوی ج۴ص۲۶۸) سادات کو زکوۃ دینے کا مسئلہ بنی ہاشم کو زکوۃ دینا جائز نہیں ، اگرچہ وہ فقراء اور مساکین ہوں بنی ہاشم حضرت علی حضرت عباس حضرت جعفر حضرت عقیل اور حضرت حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنھم کی اولاد مراد ہے۔ (فتاوی عالمگیریہ ج۱؍۱۸۹) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إنّ ہذہ الصدقات انما ھی اوساخ الناس و انھا لا تحل لمحمد ولا لآل محمد (رواہ مسلم) ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ یہ صدقات لوگوں کے میل کچیل ہیں ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اور اموال پاک ہوتے ہیں اور بلاشبہ یہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے اور آل محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لئے حلال نہیں ہے۔ اگر بنی ہاشم تنگدست حاجتمند ہوں تو زکوۃ اور صداقات واجبہ کے علاوہ دیگر اموال سے ان کی مدد کردی جائے بہت سے لوگوں کو سادات کی غریبی دیکھ کر رحم تو آتا ہے لیکن زکوۃ کے علاوہ دوسرے مال سے دینے کو تیار نہیں ہوتے اور سادات کو اپنے اموال کا میل یعنی زکوۃ دینا چاہتے ہیں اس میں ان کی بے ادبی بھی ہے اور اس سے زکوۃ بھی ادا نہ ہوگی۔ بعض سادات بھی اس مسئلہ کو سن کر کچھ پر یشان ہو جاتے ہیں ۔انہیں سمجھناچاہیے کہ ہمارے جد اعظم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے اکرام و احترام کے لئے یہ قانون بنایا ہے کہ بنی ہاشم کو اموال کا میل کچیل نہ دیا جائے ۔جد امجد نے تو ان کی توقیر کی اور وہ رنجیدہ ہورہے ہیں کہ ہمیں لوگوں کے اموال کا میل نہ ملا۔ دنیا حقیر ہے، فانی ہے تھوڑی سی تکلیف اٹھالیں اپنے شرف کو باقی رکھیں اور میل کچیل سے گریز کریں اور یوں تکلیفیں تو سبھی کو آتی ہیں صبر و شکر کے ساتھ زندگی گزاریں۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۵۱‘۲۵۲) جوسید مشہور ہو اس کو زکوۃ دینے کا حکم