آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکعت اور تین وتر پڑھتے تھے۔ عن سعید بن ابی عبیدان علی بن ربیعۃ کان یصلی بہم فی رمضان خمس ترویحات و یوتر بثلاث ۔ ( ابن ابی شیبہ ج ۲ ؍۳۹۳) حضرت سعیدبن ابی عبید سے روایت ہے کہ علی بن ربیعہ پانچ ترویحات ( یعنی بیس ترویح اور تین وتر باجماعت پڑھتے تھے ۔ ان احادیث سے معلوم ہو ا کہ بیس رکعت کے ساتھ تراویح کا لفظ اور بیس تراویح کا عمل تابعین رحمہم اللہ میں بلا نکیر جاری تھا اور پورے خیر القرون میں ایک شخص کا نام بھی پیش نہیں کیا جا سکتا جس نے بیس تراویح پر انکار فرمایا ہو یا اس کو بدعت کہا ہو ۔ (تجلیات صفدر ج۳؍۲۷۰-۲۷۱) بیس رکعت تراویح پر ائمہ اربعہ کا اتفاق سوال: زید و بکر کا جھگڑا یہ ہے کہ زید کہتا ہے کہ تراویح کی نماز صرف آٹھ رکعت ہیں حضرت عمررضی اللہ عنہ نے نہ تو بیس رکعتیں پڑھیں اور نہ پڑھنے کا حکم کیا شرع سے ثبوت دینے پر میں بھی بیس رکعت پڑھو ں گا اب آپ کی خدمت میں بکر کی عرض یہ ہے کہ مذکور سوال کا جواب شرع سے دیں کوئی حدیث تحریر فرمائیں تو کتاب کا نام اور صفحہ بھی درج فرمائیں ؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: تراویح کی بیس رکعتیں ہیں بیس سے کم کا چاروں اماموں میں سے کوئی قائل نہیں۔ بیس سے زیادہ کے امام مالک اور امام شافعی قائل ہیں آٹھ رکعت والی روایت نماز تہجد کے متعلق ہے اور نماز تہجد تراویح سے جدا ہے ۔ مؤطا امام مالک ؒ میں یہ روایت ہے ۔ عن یزید بن رومان انہ قال کان الناس یقومون فی زمان عمر بن الخطاب فی رمضان بثلث و عشرین رکعۃ(۱) یعنی یزید بن رومان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں تئیس رکعتیں پڑھتے تھے (یعنی بیس تراویح اور تین وتر ) (۱) موطا الإمام مالک باب ماجاء فی قیام رمضان ص ۹۸ ط میرمحمد کتب خانہ‘ کراچی) ( کفایۃ المفتی ج ۳؍ ۴۰۷) آٹھ رکعت تراویح والی روایت کا جواب سوال: غیر مقلدین حضرات آٹھ رکعات تراویح پڑھتے ہیں اور انکے دلائل میں سے ایک دلیل حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے جو مختلف کتبِ احادیث میں مذکور ہے اور خاص طور پر مؤطا کی روایت لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں اور کہتے کہ اس روایت کی روشنی میں صرف آٹھ رکعت تراویح