آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضرور انکی دعا قبول کروں گا ۔ پھر بندوں کو ارشاد ہو تا ہے کہ میں نے تم کو بخش دیا اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں سے بدل دیا لہذا اس کے بعد (عید گاہ سے ) بخشے بحشا ئے واپس ہو تے ہیں ۔ ( بیہقی شعب الایمان ) ۔ (انوار البیان از مولانا عاشق الہی بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ ) شب قدر کی رات سراپا سلامتی ہے یہ رات سراپا سلامتی ہے پوری رات فرشتے ان لوگوں پر سلام بھیجتے رہتے ہیں ۔ جو اللہ کے ذکر و عبادت میں لگے رہتے ہیں ‘ اور بعض حضرات نے سلام کایہ مطلب بتایا ہے کہ شب قدر پوری کی پوری سلامتی اور خیروالی ہے ۔ اس میں شر نام کو نہیں ہے اس میں شیطان کسی کو برائی پر ڈال دے یا کسی کو تکلیف پہنچادے اس کی طاقت سے باہر ہے ۔ (انوار البیان از مولانا عاشق الہی بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ ) شب قدر کی وجہ تسمیہ لیلۃ القدر اس نام سے کیوں موسوم کی گئی ہے ؟ اس کے بارے میں بعض حضرات نے تو یہ فرمایا ہے کہ چونکہ اس رات میں عبادت گزاروں کا شرف بڑھتاہے ( اور اللہ تعالی کے یہاں ان کے اعما ل کی قدر دانی بہت زیادہ ہو جاتی ہے اس لئے شب قدر کہا گیا ۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ چونکہ اس رات میں تمام مخلوقات کا نوشتہ آئندہ سال کے اسی رات کے آنے تک ان فرشتوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو کائنات کی تدبیر اور تنفیذ امور کے لئے مامور ہیں اس لئے اس کو لیلۃ القدر کے نام سے موسوم کیا گیا اس میں ہر انسان کی عمر اور مال اور رزق اور بارش وغیرہ کی مقادیر مقررہ فرشتوں کے حوالہ کردی جاتی ہے محققین کی نزدیک چونکہ سورہ دخان کی آیت فیہا یفرق کل امر حکیم کا مصداق شب قدر ہی ہے اس لئے یہ کہنا درست ہے کہ شب قدر میں آئندہ سال پیش آنے والے امور کااس رات میں فیصلہ کردیا جاتاہے یعنی لوح محفوظ سے نقل کر کے فرشتوں کے حوالہ کر دیا جا تا ہے ۔ .8حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی روایت میں ہے کہ پندرہویں شعبان کی رات کو امور لکھ دیئےجا تے ہیں کہ اس سال میں کو ن سا بچہ پیدا ہو گا اور کس آدمی کی موت ہو گی اور اس رات میں بنی آدم کے اعمال اٹھا ئے .8 جاتے ہیں ۔ اسی میں انکے رزق نازل ہو تے ہیں ۔ اور بعض حضرات نے شب قدر اور شب برا ء ت کے فیصلوں کے بارے میں یہ تو جیہ کی ہے ۔ کہ ممکن ہے کہ واقعات شب براء ت میں لکھدیئے جا تے ہیں او ر شب قدر میں فرشتوں کے حوالے کردئیے جاتے ہوں ۔