آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لازم منہا کرکے بقیہ پر تیسرے سال کی لازم ہوگی، اسی طرح تمام سالوں کی زکوۃ کا حساب ہوگا۔ (وتجب عند قبض أربعین درہماً من الدین القوی کقرض وبدل مال تجارۃ ، فکل ما قبض أربعین درہماً یلزم درہم ، اہ۔ در مختار ، رجل لہ ثلث مأۃ درہم دین ، حال علیہا ثلاثۃ أحوال، فقبض مائتین ، فعند أبی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالی یزکی للسنۃ الأولی خمسۃ ، وللثانیۃ أربعۃ أربعۃ عن مائۃ وستین ، ولا شیء علیہ فی الفضل ، لأنہ دون الأربعین،، رد المحتار ۲؍۵۳، کتاب الزکوۃ )۔واللہ تعالی اعلم (فتاوی محمودیہ ج۹ص۴۰۳) ۔ پانچ تولہ سونا ، پانچ تولہ چاندی سوال: ایک بیوہ وضعیف اور وظیفہ یاب خاتون کے پاس پانچ تولہ سونااور پانچ تولہ چاندی ہے ، زیور زیر استعمال ہے ، کیاان پر زکوۃ واجب ہے یانہیں ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے نزدیک استعمالی زیورات میں بھی زکوۃ ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر ص سے مروی ہے کہ’’ دوخاتون خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں ،ان کی ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے ،آپ ا نے ان دونوں سے دریافت کیا کہ کیا تم لوگ اس کی زکوۃ اداکرتی ہو؟ ان دونوں نے کہا : نہیں !رسول اللہ ا نے فرمایا کہ کیا تم لوگ اس بات کو پسند کروگی کہ اللہ تعالی تم کو آگ کا کنگن پہنائے ؟ دونوں نے عرض کیا :نہیں !آپ ا نے فرمایا :پھر تو اس کی زکوۃ اداکرو ‘‘ (۱) اسی مضمون کی ایک روایت ابودائود(۲) اور نسائی (۳)میں بھی آئی ہے ، ان احادیث سے یہ بات واضح ہے کہ استعمالی زیورات پر بھی زکوۃ واجب ہوتی ہے ، اگر کچھ مقدار سونے کی اور کچھ مقدار چاندی کی ہو تو دونوں کو ملاکر ، اگر ان کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہونچ جائے تو پھر اس میں زکوۃ واجب ہوجائیگی ،اس تفصیل کی روشنی میں ان خاتون پر زکوۃ واجب ہے، لہذا ان کو زکوۃ اداکرنی چاہئے ، اگر زکوۃ اداکرنے کی استطاعت نہ ہو تو پانچ تو لہ چاندی فروخت کریں ،یاکسی اور کو ہبہ کردیں ، ایسی صورت میں وہ صاحب ِ نصاب باقی نہیں رہیںگی اور آئند ہ ان پر زکوۃ واجب نہ ہوگی ۔ (۱) الجامع للترمذی ، حدیث نمبر :۶۳۷۔ (۲) سنن أبي دائود ، حدیث نمبر :۱۵۶۳۔ (۳) سنن نسائی ، حدیث نمبر : ۲۸۴۱ ،باب زکوۃ الحلی ۔ (کتاب الفتاوی ج ۳؍۲۷۶۔۲۷۷) زیورات میں زکوۃ کی مقدار سوال:سونا ، چاندی کے زیورات میں زکوۃ واجب ہے ، تو کس مقدار میں ؟ مثلا میرے پاس دس تولہ سونا ہے ، تو میں کتنی زکوۃ ادا روں؟