آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٍٍٍٍٍسارے مہینے کے معتکف کا مسجد سے بلا عذر نکلنے کی صورت میںقضا کا مسئلہ سوال: کیافرماتے ہیںعلماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بندہ نے رمضان المبارک کے شروع سے سارے مہینے کے اعتکاف کی نیت کی دوران اعتکاف بندہ چندمنٹ کیلئے مسجد کے حجرہ جس میں پیش امام صاحب بیمار پڑاتھا عیادت کیلئے گیا احساس ہوتے ہی جلدی مسجد آگیا ۔ازروئے شروع اعتکاف میں نقصان آگیا کہ نہیں ؟واضح رہے کہ یہ اعتکاف نذرنہیںتھا۔بینواتوجروا الجواب حامداًومصلیاًومسلماً: اگریہ معتکف عشرہ اولی یاوسطی میں عیادت کیلئے مسجد سے باہر گیاہوتو اس پر کوئی قضا نہیں ہے۔۔۔لانہ انہ الاعتکاف بالخروج ثم انشاء ہ بالدخول(۲)اور اگرعشرہ اخیرہ میں باہر گیاہوتو امام ابوحنیفہ اور امام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک ایک شب وروز کی قضا کرنی پڑے گی لان التحقیق انہ کالمنذور (۱)وہو الموافق (۱)قال العلامۃ ابن نجیم ۔اذا دخل المسجد بنیۃ الاعتکاف فہو معتکف ما اقام تارک لہ اذا خرج وظاہرہ ان مستند ظاہر الروایۃ ماذکرہ فی الکتاب ولا یمتنع ان یکون مستندہ صریحاآخربل ہو الظاہر لنقل الثقات۔۔۔۔۔۔ان ظاہر الروایۃ مروی لا مستنبط واشار الی انہ لو شرع فی النفل ثم قطعہ لا یلزم القضاء فی ظاہر الروایۃ لانہ غیر مقدر فلم یکن قطعہ ابطالا۔ (البحرالرائق ۲۔ ۳۰۰۔۳۰۱ باب الاعتکاف) (۲)قال العلامۃ ابن عابدین۔(قولہ اماالنفل) ای الشامل للسنۃ المئوکدۃ۔۔۔۔انہا مقدرۃ بالعشرالاخیر۔۔۔۔۔ومفاد التقدیر ایضا اللزوم بالشروع تامل ثم رائیت المحقق ابن الہمام قال ومقتضی النظر لو شرع فی المسنون اعنی العشر الاواخر بنیتہ ثم افسدہ ان یحب قضاء ہ تخریجا علی قول ابی یوسف فی الشروع فی نفل الصلاۃ ناویا اربعا لا علی قولہما۔۔۔۔۔فیظہر من بحث ابن الہمام لزوم الاعتکاف المسنون بالشروع وان لزوم قضاء جمیعہ اوباقیہ مخرج علی قول ابی یوسف اما علی قول غیرہ فیقضی الیون الذی افسدہ لاستقلال کل یوم بنفسہ ۔۔۔۔والحاصل ان الوجہ یثتضی لزوم کل یوم شرع فیہ عندہما بناء علی لزوم صومہ الخ۔ (فتاوی فریدیہ ۴؍۵۰۲) اگر کوئی آخیری عشرہ میں تین دن یا پانچ دن کا اعتکاف کرے تو کیا حکم ہے ؟ سوال: (۱) اگر کوئی ضعف جسمانی کی وجہ سے عشرئہ اخیرہ کاملہ کا اعتکاف نہ کرسکے اور ۳یا ۵ یوم کا ۲۱و۳۰ کے مابین اعتکاف کرے تو سنیت کا کچھ اجر ملے گا یا دیگر ایام رمضان کے اعتکاف کی طرح محض نفل سمجھا جائے گا۔ غسل جمعہ یا غسل تبرید موضع نماز سے نکل کر احاطہ میں غسل کر ے تو اس کا حکم