آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خواہ بقدر نصاب اس کے ساتھ ہو یا نہ ہو ا سکو زکوۃ لینا کیسا ہے جائز ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً: ابن السبیل مالک نصاب خواہ طالب علم یا غیر طالب علم جب ا سکے پاس خرچ نہ رہے ، زکوۃ لینا درست ہے ، بقدر حاجت جائز ہے ، اگر فقیر ہو تو حاجت سے زیادہ بھی جائز ہے ، ابن السبیل وہو کل من مال لا معہ ۔ در مختا ر، وفی الشامی عن الفتح ولا یحل لہ ان یأخذ اکثر من حاجتہ ۔ اور بعض فقہاء نے جو طالب علم کے لئے مطلقاً اخذ زکوۃ جائز رکھا ہے کما فی الدر المختار إن طالب العلم یجوز لہ اخذ الزکوۃ ولو غنیاً۔۔۔الخ وہ غیر معتمد ہے کما فی الطحاوی وہذا الفرع مخالف لإطلاقہم الحرمۃ فی الغنی ولم یعتمدہ احد ۔ آھ پس قول مرجوح پر افتا ء باطل ہے کما بین فی رسم المفتی۔ واللہ تعالی اعلم ۔ (إمداد الفتاوی ج؍۲ص۱۷) روپیہ دھوکہ سے غریب کو دیدیا نیت سے زکوۃ ہوگی یا نہیں ؟ سوال : زید نے ایک سو ساٹھ روپے عمر کے پا س بھیجدیئے اور لکھ دیا کہ سوروپے تمہارے ہیں اور ساٹھ روپیہ خالد کے لڑکوں کے ہیں ، زید سے حروف پڑھنے میں غلطی ہوئی ا س بنا پر وہ سمجھا کہ سوروپے خالد کے لڑکوں کے ہیں اور ساٹھ میرے ہیں ، چنانچہ اس نے سورو پیہ خالد کے لڑکوں کو دیدیئے ، خالد کے لڑکے غنی نہیں ہیں ، اور عمر خالد کے لڑکوں سے چالیس روپے لینا مناسب نہیں سمجھتا لہذا وہ روپے زکوۃ میں مجرا ہوسکتے ہیں یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اگر وہ روپے ان کے پاس موجود ہے تو نیت زکوۃ کی ہوسکتی ہے ورنہ نہیں ۔ درمختا رمیں ہے :( کما لو دفع بلا نیۃ ثم نوی والمال قائم فی ید الفقیر ۔۔الد ر المختار علی ہامش رد المحتار کتاب الزکوۃ ج۲/۱۴) ۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۷۸) زکوۃ کی نیت سے جو مختلف رقمیں خرچ کی جاتی ہیں ان سے زکوۃ ادا ہوتی ہے یا نہیں ؟ سوال : میں نے زکوۃ کا ایک کھاتہ علیحدہ رکھ لیا،اب جو کچھ محتاجوں پر خرچ کرتا ہوں اس پر لکھ دیتا ہوں ،مثلاً ایک لاوارث کے کفن میں پانچ روپئے صرف کئے ، اس کو لکھ لیا، اور جس قدر راہ ِ خدا میں مسکینوں غریبوں کی خبر گیری کی